Maktaba Wahhabi

260 - 406
۴۔ کیا اس تنقید نگار نے تمام نہج البلاغہ پڑھی ہے، یا پھر صرف چند فقرے پڑھ لیے تاکہ اپنے دعویٰ کے اثبات کے لیے انہیں بطور دلیل پیش کر سکے۔ اگر ہم حضرت علی رضی اللہ عنہ کے خطوب پر ایک نظر ڈالیں تو ہمیں بہت کچھ اس دعوی کے برعکس نظر آئے گا۔ آپ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے نام ایک خط میں اپنے خلافت و بیعت کے حق دار ہونے پر اس کلام سے دلیل پیش کرتے ہیں کہ بے شک میری بیعت ان لوگوں نے کی ہے جنہوں نے حضرت ابوبکر و عمر اور عثمان کی بیعت کی تھی اور یہ بیعت اسی بات پر ہوئی ہے جس پر ان کی بیعت ہوئی تھی۔[1] سبحان اللہ! یہ کلام حضرت علی رضی اللہ عنہ کے اس قول کے ساتھ کیسے موافقت کر سکتا ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے خلافت غصب کر لی تھی۔ حالانکہ آپ تو یہ فرماتے ہیں کہ میری بیعت ان لوگوں نے کی ہے جنہوں نے حضرت ابوبکر و عمر اور عثمان رضي الله عنهم کی بیعت کی تھی اور پھر اس قول کے ساتھ مطابقت کیسے ہو سکتی ہے کہ آپ فرماتے ہیں : اسے یہ علم ہے کہ میرا مقام ایسے ہی ہے جیسے چکی کے پاٹ اور چرخی، اور دوسرے مقام پر فرماتے ہیں : شاہد کو اپنے انتخاب کا اختیار نہیں اور غائب اس کا انکار نہیں کر سکتا اور دوسرے مقام پر فرماتے ہیں : شوری مہاجرین اور انصار کے مابین ہے۔ جب وہ کسی آدمی پر جمع ہو جائیں اور اسے اپنا امام بنا لیں تو اس میں اللہ کی رضامندی ہے....‘‘ پھر آگے چل کر کہتے ہیں : بے شک حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے خلاف آواز اٹھائی تھی اور انہیں خلافت سے روکنے کی کوشش کی تھی اور اگر ان کی بیماری نہ ہوتی تو وہ بھرپور مقابلہ کرتے اور ان سے جنگ بھی کرتے....‘‘ اس طرح کا کلام کافی طویل ہے۔ ردّ: ....(۱) اگر یہ روایات صحیح سند کے ساتھ ثابت بھی ہو جائیں تو یہ حضرت سعد رضی اللہ عنہ پر قدح کا موجب ہوں گی اور اس میں کوئی عزت یا کرامت نہیں ، لیکن اس روایت میں مذکور قول و فعل کا حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ جیسے صحابی سے کوئی تعلق نہیں ، ان کا مقام و مرتبہ اس سے بلند ہے کہ وہ ایسی بات کہیں ۔ ۲۔تاریخ الخلفاء از ابن قتیبہ جیسی کتاب سے صرف روایت کو نقل کر لینے کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ یہ روایت صحیح بھی ہے۔ ۳۔ میں اس روایت کے جھوٹ ہونے پر اہل سنت و الجماعت کے دلائل سے رد نہیں کرتا، بلکہ نہج البلاغہ کی عبارت پیش کرتا ہوں ۔ جس میں ہے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’بے شک حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بیعت مہاجرین و انصار رضي الله عنهم نے کی تھی۔ شوریٰ ان لوگوں
Flag Counter