Maktaba Wahhabi

268 - 406
موجود ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ جب کہ تاریخ الطبری میں یہ واقعہ ضعیف روایات کے ضمن میں ذکر کیا گیا ہے۔ جو کہ حجت نہیں ہو سکتیں ، اس کا مدار ابن حمید اور محمد بن اسحق پر ہے۔ محمد بن اسحق کی روایت صحیح ہونے کے بارے میں اختلاف ہے۔ ابن حمید سے مراد محمد بن حمید الرازی ہے جو کہ ضعیف راوی ہے۔ اس کے بارے میں یعقوب السدوسی نے کہا ہے: اس کے ہاں منکر روایات کی کثرت ہے۔ بخاری کہتے ہیں : محل نظر ہے۔ امام نسائی کہتے ہیں :ناقابل اعتماد ہے۔ جوزجانی کہتے ہیں : ’’ردی المذہب اور ناقابل اعتماد آدمی ہے، ابن حجر نے ’’التقریب‘‘ میں اسے ضعیف کہا ہے۔‘‘[1] اس روایت کی سند ضعیف ہے، اس لیے اس سے استدلال نہیں کیا جا سکتا۔ اگر بطور مناظرہ یہ فرض کر لیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ ان کے قتل کا مشورہ بھی دیا تھا، تو اس کی آخری حد یہ ہے کہ یہ اجتہادی مسئلہ تھا اور اس میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی رائے یہ تھی کہ حضرت خالد رضی اللہ عنہ کو قتل نہ کیا جائے اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی رائے انھیں قتل کرنے کی تھی۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ اہل سنت اور شیعہ کے نزدیک حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے بڑے عالم ہرگز نہ تھے۔ ٭.... تنقید نگار کا یہ کہنا کہ یہ ایک دوسری رسوائی ہے، جسے تاریخ نے اکابر صحابہ میں سے ایک ایسے صحابی کے متعلق رقم کیا ہے کہ جن کا جب ہم نام لیتے ہیں تو بصد تقدیس و احترام نہیں یاد کرتے ہیں اور انھیں ’’سیف اللہ المسلول‘‘ کا لقب دیتے ہیں ۔ ٭.... میں کہتا ہوں : جہاں سیف اللہ المسلول لقب کا تعلق ہے تو یہ لقب ایسی شخصیت نے عطا فرمایا ہے جو تمام خلق کی امام اور سردار ہستی ہے، یعنی جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جیسا کہ صحیح بخاری کی روایت ثابت ہے حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زید جعفر اور عبداللہ بن رواحہ رضي الله عنهم کی شہادت کی خبر اس وقت صحابہ کو د ے دی تھی جب ابھی ان کے متعلق کوئی خبر نہیں آئی تھی ۔ آپ فرماتے جا رہی تھے کہ: ’’ اب زید رضی اللہ عنہ جھنڈا اٹھائے ہوئے ہیں اب وہ شہید کر دیئے گئے۔ اب جعفر رضی اللہ عنہ نے جھنڈا اٹھا لیا وہ بھی شہید کر دیئے گئے ۔ اب ابن رواحہ رضی اللہ عنہ نے جھنڈا اٹھا لیا وہ بھی شہید کر دیئے گئے ۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے آخر اللہ کی تلواروں میں سے ایک تلوار خالدبن ولید رضی اللہ عنہ نے جھنڈا اپنے ہاتھ میں لے لیا اور اللہ نے ان کے ہاتھ پر فتح عنایت فرمائی ۔‘‘ [2]
Flag Counter