Maktaba Wahhabi

269 - 406
٭.... تنقید نگار کا یہ دعویٰ کہ مالک بن نویرہ جلیل القدر صحابی تھے واقعات اور تاریخ اس بات کو ثابت نہیں کرتے۔ مورخین نے یہ ثابت کیا ہے کہ مالک بن نویرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد مرتد ہو گیا تھا اور وہ زکوٰۃ ادا نہیں کرتا تھا اس نے اموال صدقات اپنی قوم میں تقسیم کر دئیے تھے۔ جب اسے لایا گیا تو وہ حضرت خالد سے اس بارے میں جھگڑا کرنے لگا۔ اس نے کہا: تمہارے ساتھی کا یہ خیال تھا۔ اس جملہ میں دو باتیں اہم ہیں : اوّل:.... وہ زکوٰۃ کی فرضیت کا منکر تھا۔ دوم:.... اس نے صاحبکم کہہ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اشارہ کیا اور ایسا کرنا مشرکین کا وطیرہ تھا جو کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کا اقرار نہیں کرتے تھے۔ اس کا صرف زکوٰۃ کا انکار کرنا ہی اس کے قتل کے لیے کافی تھا۔ یہ روایت تمام مورخین نے ذکر کی ہے، جیسا کہ اصفہانی نے الامانی میں ، اور ابن خلکان نے تاریخ میں بخلاف یعقوبی کے وہ جھوٹ بولنے میں مشہور تھا۔ تو اس کے بعد یہ کیسے کہا جا سکتا ہے کہ مالک بن نویرہ ایک جلیل القدر صحابی تھے۔ بلکہ مورخین نے مالک کے مرتد مرنے پر ایک اور دلیل بھی ذکر کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی ملاقات متمم بن نویرہ برادر حقیقی مالک بن نویرہ سے ہوئی۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے وہ شعر پڑھنے کو کہا جو اس نے اپنے بھائی کے مرثیہ میں لکھے تھے۔ متمم نے وہ اشعار پڑھے جو اس نے اپنے بھائی کے مرثیہ میں لکھے تھے۔ جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یہ اشعار سنے تو فرمایا: میری بھی چاہت تھی کہ اگر مجھے سلیقہ سے شعر کہنے آتے تو میں اپنے بھائی زید پر بھی ایسا ہی مرثیہ کہتا جیسے تم نے اپنے بھائی پر کہا ہے۔ تو متمم بولا: اگر میرا بھائی اس چیز پر مرتا جس پر آپ کا بھائی مرا ہے تو میں کبھی اس کا مرثیہ نہ کہتا ۔ تو حضرت عمر بن خطاب اس بات پر بہت خوش ہوئے اور فرمایا:’’ جیسے میرے بھائی پر تعزیت متمم نے کی ہے ایسے کسی اور نے مجھ سے تعزیت نہیں کی۔‘‘[1] ایک دوسری روایت میں صراحت کے ساتھ آیا ہے کہ متمم نے کہا: آپ کا بھائی مومن مرا ہے اور میرا بھائی مرتد مرا ہے۔ تو اس پر حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا:’’ مجھ سے میرے بھائی پر کسی نے ایسی تعزیت نہیں کی جیسی تعزیت تم نے اس بارے میں کی ہے۔‘‘[2] تو کیا مالک کے مرتد ہونے پر اس سے بڑی دلیل کوئی اور ہو سکتی ہے؟ جہاں تک مالک کی بیوی سے شادی اور اسی رات اس کے ساتھ شب باشی کا تعلق ہے تو یہ حق کے خلاف ہے۔ ابن کثیر رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ خالد رضی اللہ عنہ نے مالک کی بیوی کو اپنے لیے چن لیا تھا اور جب اس کی عدت
Flag Counter