Maktaba Wahhabi

288 - 406
ساتھ تھا جنہوں نے حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کے ساتھ آگ اٹھائی ہوئی تھی اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے دروازہ تک پہنچے تھے، یہ اس وقت کا واقعہ ہے جب حضرت علی رضی اللہ عنہ اور آپ کے ساتھیوں نے بیعت سے انکار کر دیا تھا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے کہا تھا کہ تمہارے گھر میں جو بھی لوگ ہیں ، ان سب کو نکال دو ورنہ میں ان سب کو جلا دوں گا۔ راوی کہتا ہے: اس وقت گھر میں حضرت علی رضی اللہ عنہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ ، حضرت حسن رضی اللہ عنہ وحسین رضی اللہ عنہ اور اصحاب النبی کی ایک جماعت موجود تھی۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: کیا تم میرے سامنے میرے بچوں کو جلا دوگے؟ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہاں ، اللہ کی قسم! یا یہ سارے لوگ ضرور نکلیں گے اور بیعت کریں گے۔ ردّ: ....یہ مولف نام کے اعتبار سے مختلف فیہ ہے۔ بعض نے کہا ہے کہ اس کا نام ابن خنزابہ ہے اور بعض نے اسے ابن خذایہ اور بعض نے ابن جیرا نہ اور بعض نے خرداذبۃ، اور ابن خیزانہ، اور محقق البحارنے ابن خنزابۃ کہہ کر اسے ترجیح دی ہے۔ زرکلی نے اعلام (۲؍۱۲۶) میں اسے ابن خنزابہ جعفر بن فضل بن جعفر لکھا ہے۔ جب کہ اس کی کتاب کا نام کتاب الغرر ہے الغدر نہیں اور بعض نے اس کا نام کتاب العقدبتایا ہے۔ ابن عبدربہ نے العقد الفرید (۲؍ ۳۰۵) میں کہا ہے کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کی بیعت سے پیچھے رہ جانے والوں میں ، حضرت علی رضی اللہ عنہ ، حضرت عباس رضی اللہ عنہ ، حضرت زبیر رضی اللہ عنہ ، ادر سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ شامل تھے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ ، عباس رضی اللہ عنہ اور زبیر رضی اللہ عنہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں بیٹھ گئے تھے۔ حتی کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو انہیں بلانے کے لیے بھیجا، تاکہ انہیں حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے گھر سے باہر نکالا جائے اور ان کو یہ کہا کہ اگر وہ انکار کریں تو ان سے قتال کرنا۔ آپ آگ کا انگارہ لے کر گئے تاکہ ان کے گھر کو جلادیں تو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے ملاقات ہوئی۔ اس نے کہا! اے ابن خطاب! کیا تم اس لیے آئے ہو کہ ہمارے گھر کو جلادو؟ کہا: ہاں ۔ یا میرے اس امر میں داخل ہو جائیں جس میں ساری امت داخل ہوئی ہے۔ ردّ:.... اولاً: ابن عبدربہ، معتزلہ کے سرغنوں میں سے ہے۔[1] ثانیا:.... ایسی باتیں کہنا اہل سنت والجماعت کے نزدیک ناصبیت ہے۔ ثالثاً:.... اس کی کتاب ادب کی کتاب ہے۔ (تاریخ کی نہیں )۔ ٭تاریخ الطبری (۳؍۲۰۳) میں محمد بن جریر الطبری کی روایت، اس میں ہے، عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے آگ منگوائی اور کہا: یا تم لوگ نکل کر بیعت کرو گے، یا میں سب لوگوں کو گھر میں جلادوں گا۔ لوگوں نے کہا: گھر میں تو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا بھی ہے، تو کہا: بھلے وہ بھی ہو۔‘‘
Flag Counter