Maktaba Wahhabi

289 - 406
ردّ:.... اس روایت کے الفاظ کا تاریخ الطبری میں وجود تک نہیں ۔ یہ روایت السیاسیۃ والا مامۃ میں ہے جو ابن قتیبہ کی طرف منسوب ہے، اور ابن قتیبہ کی تصانیف میں یہ کتاب ثابت نہیں ہوتی۔ اس کے کئی اسباب ہیں : ۱۔جن لوگوں نے ابن ابی لیلی سے یوں نقل کیا ہے، جس سے محسوس ہوتا ہے کہ ان کی آپس میں ملاقات ہوئی ہے، جبکہ ابن ابی لیلی، اس کا نام محمد بن عبدالرحمن بن ابی لیلی الفقیہ الکوفی قاضی کوفہ ہے۔ اس کی تاریخ وفات ۱۴۸ ہجری ہے۔ جب کہ مشہور روایت کے مطابق ابن قتیبہ کی تاریخ پیدا ئیش ۲۱۳ ہجر ی ہے۔ یعنی ابن ابی لیلی کی وفات کے پینسٹھ سال کے بعد۔ کتاب سے یہ محسوس ہوتا ہے کہ ابن قتیبہ نے دمشق اور مغرب میں قیام کیا ہوا تھا جب کہ حقیقت یہ ہے کہ وہ بغداد اور دینور کے علاوہ کہیں گیا ہی نہیں ۔ ابن ابی حدید کی روایت شرح نہج البلاغہ (۲؍۵۶ پر ۱۰۶) میں ہے ، اس نے ابو بکر الجوہری سے روایت کیا ہے، کہتاہے کہ ابوبکر نے کہا اور ایک دوسری روایت میں ہے کہ سعد بن ابی وقاص بھی ان کے ساتھ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں موجود تھے اور مقداد بن اسود بھی، یہ لوگ اس لیے جمع ہوئے تھے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بیعت کریں مگر حضرت عمر رضی اللہ عنہ آگئے کہ وہ اس گھر کو ہی جلادیں ، حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا روتی ہوئی اور چیخ وپکار کرتی ہوئی نکلیں .... الخ ایک دوسرے مقام پر (راوی) ابو بکر نے کہا ہے: ہم سے عمر بن شبہ نے اپنی سند سے شعبی سے حدیث بیان کی کہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کہا: زبیر کہاں ہے؟ آپ کو بتایا گیا وہ اپنی تلوار سونتے ہوئے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس ہیں ۔ آپ نے کہا: اے عمر! اٹھو، اے خالد بن ولید! تم بھی اٹھو، تم دونوں جاؤ، اور انہیں لاکر میرے پاس حاضر کردو۔یہ دونوں چلے گئے۔ عمر بن خطاب گھر میں داخل ہوئے، اور خالد بن ولید باہر دروزاے پر کھڑے رہے۔ عمر نے زبیر رضی اللہ عنہ سے کہا: یہ تلوار کیسی ہے؟ اس نے جواب دیا :ہم حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بیعت کرنا چاہتے ہیں ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے وہ تلوار چھین لی اور پتھر پر مارکر توڑ دی۔ پھر حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کو ہاتھ سے پکڑ کر کھڑا کیا اور دھکا دیا اور کہا: خالد! اس کو پکڑو۔ پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ سے کہا: اٹھو اور ابو بکر رضی اللہ عنہ کی بیعت کرو۔ انہوں نے اٹھنے سے انکار کر دیا عمر رضی اللہ عنہ نے آپ کو اٹھا کر ایسے ہی دھکا دیا جیسے زبیر کو دھکا دیا تھا اور باہر نکال دیا۔ جب حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے ان دونوں کے ساتھ یہ سلوک دیکھا، تو آپ اپنے حجرہ کے
Flag Counter