Maktaba Wahhabi

316 - 406
’’ اے اللہ! میں تیری بارگاہ میں خون عثمان سے برأت کا اظہار کرتا ہوں ۔‘‘ عمیرہ بن سعد کہتے ہیں : ’’ہم حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ فرات کے کنارے پر تھے۔ آپ نے فرمایا: وہاں سے ایک کشتی کا گزر ہوا جس کے بادبان اٹھے ہوئے تھے۔ آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ وَلَهُ الْجَوَارِ الْمُنْشَآتُ فِي الْبَحْرِ كَالْأَعْلَامِ﴾ [ الرحمن: ۲۴] ’’اور اسی کے ہیں بادبان اٹھائے ہوئے جہاز سمندر میں ، جو پہاڑوں کی طرح ہیں ۔‘‘ وہ ذات جس نے انہیں اپنے سمندروں میں سے ایک سمندر میں پیدا کیا، اس کی قسم ہے! میں نے نہ ہی عثمان کو قتل کیا، اور نہ ہی ان کے قاتلین پر خوش ہوا۔‘‘[1] جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو پیغام بھیجا: میرے ساتھ پانچ سو افراد ہیں ۔ آپ اجازت دیں ہم ان لوگوں سے آپ کی حفاظت کریں ۔ اس لیے کہ آپ ایسا کام کررہے ہیں جس سے یہ لوگ آپ کو قتل کردیں گے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے جواب دیا:’’ اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔ مجھے یہ بات پسند نہیں ہے کہ میری وجہ سے خون بہایا جائے۔‘‘(تاریخ دمشق) حتیٰ کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ اور دیگر صحابہ کی اولادیں بھی حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دفاع میں شریک تھیں ۔ محمد بن سیرین سے روایت ہے: حضرت حسن اور حضرت حسین اور حضرت عبداللہ ابن عمر ابن زبیر رضی اللہ عنہم اور مروان یہ تمام لوگ اسلحہ اٹھائے ہوئے چلے، حتیٰ کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے گھر میں داخل ہوئے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا:’’ میں تمہیں قسم دیتا ہوں کہ تم اپنے گھروں کو پلٹ جاؤ، اور اسلحہ رکھ دو، اور اپنے گھروں میں بیٹھے رہو۔‘‘ [2] کنانہ مولیٰ صفیہ کہتے ہیں :’’ میں مقتل عثمان رضی اللہ عنہ کے وقت موجود تھا میرے سامنے اس گھر سے چار قریشی نو جوان خون آلود نکالے گئے جو کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی حفاظت کر رہے تھے یہ نوجوان حضرت حسن رضی اللہ عنہ بن علی، حضرت عبداللہ بن زبیر، اور محمد بن حاطب اور مروان بن حکم تھے۔[3] حضرت سلمہ بن عبدالرحمن کہتے ہیں : ’’بے شک ابو قتادہ الانصاری اور ان کے ساتھ ایک دوسرا انصاری حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے گھر میں داخل ہوئے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اس وقت محصور تھے۔ انہوں نے حج پر جانے کی اجازت چاہی۔ تو آپ نے اجازت دیدی۔ پھر انہوں نے پوچھا: اگریہ لوگ غالب آگئے تو ہم کس
Flag Counter