Maktaba Wahhabi

317 - 406
کا ساتھ دیں ؟آپ نے فرمایا: تم پرجماعت کی اتباع لازم ہے۔ انہوں نے کہا: اگریہ لوگ آپ کو کوئی تکلیف پہنچائیں اور جماعت ان میں ہوتو؟ آپ نے فرمایا:’’ جماعت کا ساتھ دو، وہ جہاں کہیں بھی ہو۔‘‘ کہتے ہیں : ’’جب ہم ان کے پاس سے نکلے اور دروازہ تک پہنچے تو حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوئی، وہ اندر داخل ہو رہے تھے۔ ہم بھی حضرت حسن رضی اللہ عنہ کے پیچھے پیچھے واپس آئے تاکہ دیکھیں کہ آپ کیا چاہتے ہیں ؟ جب حضرت حسن رضی اللہ عنہ اندر تشریف لے گئے تو انھوں نے کہا: اے امیر المؤمنین! میں آپ کے زیردست ہوں ، جس چیز کا چاہیں مجھے حکم دیں ۔ تو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اے میرے بھتیجے! واپس چلے جاؤ، اور اپنے گھر میں بیٹھے رہو، حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے فیصلہ آجائے۔ مجھے خون بہانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔‘‘[1] حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہتے ہیں : ’’میں نے یوم الدار میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے کہا: باہر نکلیں اور ان سے قتال کریں ۔ بے شک آپ کے ساتھ اتنے لوگ ہیں کہ ان سے کم لوگوں کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ کی مدد آتی تھی ۔ اللہ کی قسم! انھیں قتل کرنا حلال ہے۔ مگر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا۔‘‘[2] حضرت ابن زبیر سے ہی ایک دوسری روایت میں ہے، انہوں نے کہا: ’’اللہ نے آپ کے لیے ان سے قتال کرنا حلال کیا ہے‘‘ تو حضرت عثمان نے کہا:’’ نہیں ، اللہ کی قسم! میں ان سے کبھی نہیں لڑوں گا۔‘‘ [3] حضرت ابن عمر نے ’’یوم الدار‘‘ میں دوبارہ اپنی درع پہنی، اسلحہ اٹھایا، تلوار لٹکائی۔ حتیٰ کہ حضرت عثمان نے آپ کو قسم دی کہ یہاں سے چلے جائیں ، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو ان کے قتل ہو جائے کا خوف تھا۔[4] حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : ’’میں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے کہا: آج آپ کے دفاع میں لڑنا بہت اچھا رہے گا۔‘‘ تو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے آپ کو اللہ کا واسطہ دیا کہ یہاں سے چلے جائیں ۔[5] ابن سیرین رحمہ اللہ کہتے ہیں : ’’حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس تشریف لائے، اور کہا: یہ انصار دروازہ پر کھڑے ہیں ۔ اگر آپ چاہیں کہ وہ دوسری بار اللہ کے انصار بنیں تو.... الخ اس پر آپ نے فرمایا:
Flag Counter