Maktaba Wahhabi

335 - 406
کہتے ہیں : ....سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے حضرت حسن رضی اللہ عنہ ، جنتی نوجوانوں کے سردار کے جنازہ پر اعتراض کیا، اور انہیں اپنے ناناکے پاس دفن نہ کرنے دیا، اور یہ کہا کہ: جسے میں نہیں چاہتی، اسے میرے گھر میں داخل مت کرو اور یہ بات بھلادی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’حسن اور حسین رضی اللہ عنہما جنتی نو جوانوں کے سردار ہیں ۔‘‘ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا: ’’اللہ اس سے محبت کرے جو ان دونوں سے محبت کرے، اور اس سے بعض رکھے جوان دونوں سے بعض رکھے۔‘‘ اوریہ حدیث کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ میں اس کے ساتھ برسر جنگ ہوں جو تم سے جنگ کرے، اور ان کے لیے امن وسلامتی ہوں جو تمہارے ساتھ امن وسلامتی سے رہیں ۔‘‘ ان کے علاوہ دیگر کئی روایات ہیں ، جن کے پیش کرنے کا یہ موقع نہیں اور ایسا ہوتا بھی کیوں نہیں ، کہ یہ اس امت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دوخو شبودارپھول تھے۔ کہتے ہیں کہ جب حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کا انتقال ہوا، تو انہوں نے وصیت کی تھی کہ انہیں خاموشی سے دفنایا جائے ۔ آپ کو بھی اپنے والد کی قبر کے پاس دفن نہیں کیا گیا، جیسے کہ پہلے بیان گزر چکا۔ تو پھر ان کے بیٹے حضرت حسن رضی اللہ عنہ کے جنازہ کے ساتھ کیا کیا ہوگا؟ انہیں بھی اپنے نانا کی قبر کے پاس دفن نہ کرنے دیا اور عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس سے روک دیا۔ جب حضرت حسین رضی اللہ عنہ اپنے بھائی کا جنازہ لے کر آئے کہ انہیں اپنے نانا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں دفن کریں تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا خچر پر سوار ہو کر نکلی اور آوازیں دینے لگی کہ میرے گھر میں انھیں مت دفن کر و جو مجھے اچھے نہیں لگتے۔ بنو امیہ او ربنو ہاشم نے جنگ کے لیے صفیں باندھ لیں ۔ لیکن حضرت حسین رضی اللہ عنہ نے کہا: وہ اپنے بھائی کا جنازہ لے کر نانا کی قبر کا طواف کریں گے اور پھر بقیع میں انہیں دفنادیں گے۔ اس لیے کہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے انہیں وصیت کی ہے کہ ان کی وجہ سے خون کا ایک قطرہ نہ بھایا جائے۔ جواب: ....اس باب میں مذ کور تمام روایات جھوٹی ہیں اہل سنت کی کتابوں میں ان کا نام ونشان تک نہیں ملتا۔ بلکہ ان کے برعکس پایا جاتا ہے۔ ابن اثیر رحمہ اللہ نے حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہ کی وفات کا واقعہ نقل کیا ہے کہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ نے اپنے بھائی کو دفن کرنے کے لیے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اجازت چاہی، تو آپ نے انھیں اجازت دے دی۔ [1]
Flag Counter