Maktaba Wahhabi

336 - 406
الاستیعاب میں ہے: ’’جب حضرت حسن رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا تو حضرت حسین رضی اللہ عنہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس حاضر ہوئے ، اور انہیں وہاں دفن کرنے کی اجازت چاہی، تو آپ نے بڑی خوشی سے اجازت دے دی۔‘‘[1] البدایہ میں ہے:’’ حضرت حسن نے آدمی بھیج کر اجازت طلب کی ، تو آپ نے اجازت دے دی۔‘‘ [2] یہ دعوی کرنا کہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے ام المؤمنین کے متعلق دوشعر کہے، ان اشعار کی زبان انتہائی رکیک ہونے کے ساتھ ساتھ یہ خود اس بیان کے متنا قض ہیں جو حضرت ابن عباس نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی وفات کے وقت رہا تھا۔ امام احمد نے ’’الفضائل‘‘ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے غلام ذکو ان سے نقل کیا ہے، اس نے کہا: ’’ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی موت کے وقت حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے عیادت کی اجازت چاہی اور اس وقت آپ کا بھتیجا عبداللہ بن عبدالرحمن رحمہ اللہ آپ کے پاس بیٹھا ہوا تھا۔ آپ کو اطلاع دی گئی کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما اجازت چاہتے ہیں ، وہ آپ کے بہترین صاحبزادوں میں سے ہیں تو آپ نے فرمایا:’’ مجھے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے معاف رکھو، میرے سامنے اس کا تزکیہ مت پیش کرو۔‘‘ عبداللہ بن عبدالرحمن نے کہا: ’’آپ کتاب اللہ کے قاری ہیں دین اللہ کے فقیہ ہیں ۔ آپ انھیں اجازت دیں تاکہ وہ آپ کو سلام کرکے الوداع کہہ دیں ۔‘‘ تو آپ نے فرمایا: جس کو مرضی چاہو اجازت دے دو۔ کہتے ہیں : ’’حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کو اجازت مل گئی، آپ اندر تشریف لے گئے سلام کر کے تشریف فرما ہوئے ، اور یوں گویا ہوئے: ’’ اے أم المؤمنین !آپ کو بشارت ہو! اللہ کی قسم! آپ کے درمیان او رہر قسم کی تکلیف وپریشانی ختم ہونے اور اپنے احباب محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی جماعت سے ملنے کے درمیان اتنا ہی فاصلہ ہے کہ آپ کی روح آپ کے جسد سے جدا ہو جائے۔‘‘ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے یہ بھی فرمایا: ’’آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبوب ترین بیوی تھیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صرف پاکیزہ چیز کو ہی پسند کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے سات آسمانوں کے اوپر سے آپ کی برات نازل فرمائی ۔ روئے زمین پر کوئی مسجد ایسی نہیں ، جہاں صبح وشام اس کی تلاوت نہ ہوتی ہو اور ابو اء کی رات آپ کا ہار
Flag Counter