Maktaba Wahhabi

349 - 406
لیے لوگوں سے بیعت بھی لے لی۔ جواب: ....جو چیز صحیح روایات میں ثابت ہے، وہ اس معترض کے خلاف ہے، ابن کثیر نے البدایہ میں لکھا ہے: امیر معاویہ رضی اللہ عنہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس حاضر ہوئے۔ ان پر سبز جبہ تھا۔ صحابہ نے ان کی طرف دیکھا۔ جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یہ دیکھا تو ایک چھلانگ لگائی، اور اپنے درّے سے ان کی پٹائی لگائی، امیر معاویہ رضی اللہ عنہ برابر کہتے جارہے تھے: اے امیر المؤمنین! میرے بارے میں اللہ سے ڈرو ۔‘‘ جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ اپنی نشست پر واپس چلے گئے، تو لوگوں نے پوچھا: اے امیر المؤمنین! آپ نے ان کی پٹائی کیوں لگائی؟ حالانکہ اس پوری قوم میں ان جیسا کوئی نہیں ؟ تو آپ نے فرمایا: اللہ کی قسم! میں نے اس میں خیر کے علاوہ کچھ نہیں دیکھا، اور نہ ہی خیر کے علاوہ کوئی بات مجھ تک پہنچی۔اگر مجھ تک کوئی دوسری بات پہنچی ہوتی تو میرا ردّ عمل بھی کچھ اور ہی دیکھتے۔ لیکن میں نے ایک چیز دیکھی تو مجھے یہ بات مناسب معلوم ہوئی کہ اس تکبر کا علاج کیا جائے۔‘‘[1] ٭یہ کہنا کہ: امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے متعلق بہت سارے لوگ شکایات پہنچا یا کرتے تھے۔ یہ واقعات اور تاریخ کی روشنی میں صاف جھوٹ ہے، حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ چالیس سال تک شام میں حاکم رہے۔ ان کے اپنے رعایا کے ساتھ تعلقات انتہائی گہرے اور محبت پر مبنی تھے اور یہ اتنے گہرے تعلقات تھے کہ جب آپ نے خون عثمان رضی اللہ عنہ کا مطالبہ کیا تو آپ کے ساتھ ایک بھر پور قوت موجود تھی۔ ٭یہ کہنا کہ: حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو معلوم ہوا کہ معاویہ رضی اللہ عنہ سونا اور ریشم پہنتے ہیں تو انہوں نے ان کو ’’ کسرٰی عرب‘‘ کہا ہے۔ تو اس کے بارے میں ہمیں علم نہیں ہو سکا کہ یہ بات کس نے ذکر کی ہے (اور پھر اس اعتراض کرنے والے کے قول میں تضاد بھی پایا جاتا ہے) اور غریب بات یہ ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ صرف سبز جبہ پہننے کی وجہ سے ان کی پٹائی کرتے ہیں ، حالانکہ یہ رنگ اور جبہ مباح ہیں ، جب کہ ریشم اور سونا حرام چیز یں پہنیں تو آپ ان پر خاموش کیسے رہیں ....؟؟ ٭حضر ت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو شام کاوالی مقرر کرنے میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ یا حضرت عثمان رضی اللہ عنہ پر کوئی طعنہ والی بات نہیں ۔ یہ ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے والد ابو سفیان کو نجران کا والی مقرر کیا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک وہ اسی منصب پر کام کر تے رہے۔
Flag Counter