Maktaba Wahhabi

353 - 406
کو تم جانتے نہیں ہو۔ کہنے لگے: یہ بات ہمارے نزدیک حق ہے۔ اگرچہ ہم نے نہ بھی دیکھا ہو۔ تو آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اس قسم کی گواہی سے منع کرتے ہیں ، فرمان الٰہی ہے: ﴿ وَلَا يَمْلِكُ الَّذِينَ يَدْعُونَ مِنْ دُونِهِ الشَّفَاعَةَ إِلَّا مَنْ شَهِدَ بِالْحَقِّ وَهُمْ يَعْلَمُونَ﴾ [الزخرف: ۸۶] ’’اور وہ لوگ جنھیں یہ اس کے سوا پکارتے ہیں ، وہ سفارش کا اختیار نہیں رکھتے مگر جس نے حق کے ساتھ شہادت دی اور وہ جانتے ہیں ۔ ‘‘ میں تمہاری کسی بات میں تمہارا ساتھ نہیں دے سکتا۔ کہنے لگے: شاید آپ کو یہ بات ناپسند ہو کہ آپ کے علاوہ کوئی دوسرا امیر بنے، تو ہم اپنا معاملہ آپ کے ہاتھ میں دیتے ہیں ۔ تو فرمایا:’’جس چیز میں قتال کو حلال سمجھا جائے، اس میں میں نہ تابع بن سکتا ہوں اور نہ ہی متبوع۔ کہنے لگے: آپ نے اپنے والد کے ساتھ مل کر تو جنگ لڑی تھی؟ فرمایا: کوئی میرے والد جیسالاؤ، اور وہ مقصد لاؤ جس پر میرے والد لڑئے تھے۔ کہنے لگے: آپ اپنے بیٹوں ، قاسم اور ابو القاسم کو حکم دیں کہ وہ ہمارے ساتھ مل کر لڑیں ۔ فرمایا: اگر میں انھیں حکم دوں تو گویا کہ میں نے خود قتال کیا۔ کہنے لگے: پھر آپ ہمارے ساتھ چلیں کہ ہم لوگوں کو جنگ کی ترغیب دیں ۔ آپ نے فرمایا: سبحان اللہ! میں لوگوں کو ایسی بات کا حکم د وں جو نہ خود کرتا ہوں اور نہ ہی اسے پسند کرتا ہوں ۔ تو پھر میں اللہ کی رضا کے لیے اس کے بندوں کا خیر خواہ نہ ہوا۔ کہنے لگے: تو پھر ہم آپ کو مجبور کریں گے؟ تو آپ نے فرمایا: میں لوگوں کو یہی کہوں گا، وہ اللہ تعالیٰ سے ڈرکر رہیں ، اور اللہ کو ناراض کرکے مخلوق کو راضی نہ کریں ۔‘‘اور یہ کہہ کر آپ مکہ کی طرف چل دے۔[1] ٭یہ دعوی کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کوگالیاں دینے کا حکم دیا اور یہ دعوی کہ آپ کا تب وحی نہیں تھے۔ ایک معترض کہتا ہے: میں نے اکثر وہ اسباب تلاش کئے جن کی وجہ سے ان اصحاب نے سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بدل ڈالا۔ تو مجھ پر عیاں ہوا کہ اکثر بنوامیہ اور ان میں غالب تعداد اصحاب نبی کی تھی اور ان میں پیش پیش
Flag Counter