Maktaba Wahhabi

354 - 406
امیر معاویہ رضی اللہ عنہ تھے، جسے یہ لوگ کاتب وحی کہتے ہیں ، وہ لوگوں کو ترغیب دیتے تھے، اور مجبور کرتے تھے کہ وہ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو گالیاں دیں ، اور منبر پر (مساجد میں )آپ پر لعنت کریں ۔ جیسا کہ مؤر خین نے ذکر کیا ہے، امام مسلم نے بھی صحیح مسلم میں باب ’’فضائل علی بن ابی طالب‘‘ میں اس طرح کی روایات نقل کی ہیں : ’’اور امیر معاویہ نے مختلف شہروں میں اپنے عمال کو حکم دیا کہ خطباء منبروں پر اس لعنت کو سنت بنا لیں ۔‘‘ دوسرے مقام پر وہ کہتا ہے: یہ لوگ کیسے اس کے اجتہاد کا فیصلہ کرتے، اور اس کو اس کا اجر دیتے ہیں ، حالانکہ اس نے اہل بیت رسول، اولاد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کو منبروں پر لعنت کرنے کی لوگوں کو ترغیب دی۔‘‘ ایک جگہ پر کہتا ہے: ’’اورکیسے اس کو کاتب وحی کہتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر پورے تئیس سال کا عرصہ وحی نازل ہوتی رہی۔ ان میں سے گیارہ سال تک معاویہ رضی اللہ عنہ مشرک رہے اور جب فتح مکہ والے سال اسلام قبول کیا تو ہمیں ایک روایت بھی نہیں ملتی کہ اس نے مدینہ میں قیام کیا ہو۔ جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح کے بعد مکہ میں نہیں رہے۔ تو پھر امیر معاویہ کے لیے کتابت وحی کیسے ممکن ہوگئی؟ یہ بڑی عجیب بات ہے۔ ‘‘ جواب:.... حضرت علی رضی اللہ عنہ پر گالی کے حوالہ سے کلام گزر چکا۔ جہاں تک سیّدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے کاتب وحی ہونے کا تعلق ہے، تو یہ بات ثابت شدہ ہے، امام مسلم نے صحیح مسلم میں ابن عباس سے روایت کیا ہے کہ ابو سفیان نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تین مطالبے کئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ منظور فرما لیے۔ ان میں سے ایک مطالبہ یہ تھا کہ معاویہ بن ابو سفیان رضی اللہ عنہما کو اپنے پاس کاتب وحی رکھا جائے ‘ تو آپ نے مان لیا۔‘‘ [1] امام احمد نے مسند میں اور امام مسلم نے صحیح میں ابن عباس سے نقل کیا ہے؛ وہ فرماتے ہیں : ’’میں چھوٹا بچہ تھا اور بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا کہ اچانک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے تو میں دروازے کے پیچھے چھپ گیا۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے میرے دونوں کندھوں کے درمیان تھپکی دی اور فرمایا: جاؤ معاویہ رضی اللہ عنہ کو بلا کر لاؤ۔‘‘معاویہ آپ کے ہاں کاتب تھے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : میں دوڑتا ہوا گیا اور جاکر کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جلدی کسی ضرورت
Flag Counter