Maktaba Wahhabi

366 - 406
شیخ صدوق کا شمار اکابر امامیہ علماء میں ہوتا ہے، وہ کہتا ہے: ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بھول ہماری بھول کی طرح نہیں ہے، اس لیے کہ آپ کی بھول بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ بھلاتے ہیں تاکہ آپ جان لیں کہ آپ بشرہیں ، اور اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر آپ کو معبود نہ بنایا جائے، جب کہ ہمارا سہو شیطان کی طرف سے ہوتا ہے۔‘‘[1] ٭حدیث سہو میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ منفرد نہیں ہیں ۔ بلکہ بڑے بڑے عظیم اور سادت علماء اہل بیت نے آپ کی موافقت کی ہے، اور امامیہ علماء نے اپنے مصادر میں یہ ثابت کیا ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ظہر کی پانچ رکعت پڑھائیں ۔ جب آپ فارغ ہو گئے، تو کچھ لوگوں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! کیا نماز زیادہ ہوگئی ہے؟ آپ نے فرمایا: کیوں کیا ہوا؟ تو عرض کی گئی کہ آج آپ نے ہمیں پانچ رکعت پڑھائی ہیں ۔‘‘ حضرت علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے بیٹھے قبلہ کی طرف مڑ گئے اور تکبیر کہی، اور پھر دو سجدہ کئے، ان میں نہ ہی قرأت تھی او رنہ ہی رکوع۔ پھر سلام پھیر دیا، پھر فرمایا:’’ یہ دوسجدے اس کا ازالہ ہیں ۔‘‘ اور حضرت باقر رحمہ اللہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں : ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی اور اس میں جہری قرأت کی۔ جب نماز سے فارغ ہوئے تو صحابہ سے پوچھا: کہا مجھ سے قرآن کی کوئی آیت رہ تونہیں گئی؟ لوگ خاموش رہے۔ پھر آپ نے پوچھا: کیا لوگوں میں ابی بن کعب ہیں ؟ کہنے لگے: ہاں ۔ آپ نے ان سے پوچھا: کیا مجھ سے قرآن کی کوئی آیت رہ گئی ہے؟ انہوں نے عرض کیا: ہاں اے اللہ کے رسول! فلاں فلاں آیت رہ گئی ہے۔‘‘ الحدیث۔ حارث بن مغیرہ النضری کہتے ہیں : میں نے ابو عبداللہ علیہ السلام سے پوچھا: ہم نے مغرب کی نماز پڑھی، امام بھول گیا، اور دور کعت کے بعد سلام پھیر دیا۔ ہم نے نماز دوبارہ لوٹائی (اس کا کیا حکم ہے)؟ انھوں نے فرمایا: تم نے دوبارہ نماز کیوں پڑھی؛کیا ایسے نہیں ہوا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے
Flag Counter