Maktaba Wahhabi

388 - 406
عطاء ابو جعفر سے روایت کرتا ہے، وہ اپنے باپ سے اور وہ اپنے آباء سے روایت کرتا ہے، وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے، اور آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں ، ایک طویل حدیث ہے، اس میں ہے: ’’ بے شک اللہ تبارک وتعالیٰ زمین پر اترے اور بیت الحرام کی بنیادیں اٹھائیں ۔‘‘ [1] جابر کہتے ہیں : ابو جعفر رحمہ اللہ نے اس آیت کی تفسیرمیں کہا ہے: ﴿ هَلْ يَنْظُرُونَ إِلَّا أَنْ يَأْتِيَهُمُ اللّٰهُ فِي ظُلَلٍ مِنَ الْغَمَامِ وَالْمَلَائِكَةُ وَقُضِيَ الْأَمْرُ وَإِلَى اللّٰهِ تُرْجَعُ الْأُمُورُ﴾ [البقرہ: ۲۱۰] ’’وہ اس کے سوا کس چیز کا انتظار کر رہے ہیں کہ ان کے پاس اللہ بادل کے سائبانوں میں آجائے اور فرشتے بھی اور کام تمام کر دیا جائے اور سب کام اللہ ہی کی طرف لوٹائے جاتے ہیں ۔‘‘ ’’اللہ تعالیٰ نورانی قبوں میں اتر یں گے اور یہ معلوم نہیں ہوگا کہ اللہ تعالیٰ ان میں سے کس قبہ میں ہے۔ یہ اس وقت ہو گا جب اللہ تعالیٰ کوفہ کی سرزمین پر اتریں گے۔‘‘[2] او رابو عبداللہ کہتے ہیں : ’’ جب جمعرات کا دن ہوتا ہے تو رب تعالیٰ دنیاوی آسمان پر اترتے ہیں اور جب فجر طلوع ہوتی ہے تو وہ اپنے عرش پر بیت المعمور کے اوپر ہوتے ہیں ۔‘‘ [3] اور ابو جعفر نے کہا ہے: ’’اللہ تعالیٰ فرشتوں کے سائے میں حضرت آدم علیہ السلام کے پاس زمین پر اترے، یہ واقعہ مکہ اور طائف کے درمیان وادی روحاء میں پیش آیا۔‘‘[4] اور ابو عبداللہ کہتے ہیں : ’’اللہ تعالیٰ جمع کی رات کے پہلے حصہ میں دنیاوی آسمان پر اترتے ہیں ۔‘‘[5] علی بن الحسین کہتے ہیں : ’’کیا تمہیں علم نہیں ہو سکا کہ جب عرفہ کے دن شام ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ ملائکہ کے ساتھ دنیاوی آسمان پر ظاہر ہوتے ہیں ۔‘‘[6] اسی پر بس نہیں ،بلکہ اللہ تعالیٰ ائمہ کی قبور کی زیارت کے لیے اترتے ہیں ۔ ابو وہب القصری سے روایت ہے، وہ کہتا ہے: میں شہر مدینہ میں پہنچا تو ابو عبداللہ کے پاس گیا، میں نے کہا:’’ آپ پر قربان جاؤں
Flag Counter