Maktaba Wahhabi

390 - 406
تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:’’ اگر سلیمان علیہ السلام ان شاء اللہ کہہ لیتے تو ان کی قسم نہ ٹوٹتی اور حاجت برآنے کی امید بھی زیادہ ہوتی۔‘‘[1] کہتے ہیں : کئی وجوہات کی بنا پر روایت محل نظر ہے: پہلی وجہ: ....بشری قوت اتنی بیویوں کے ساتھ ایک رات میں ہم بستری سے کمزور پڑجاتی ہے، بھلے کوئی انسان کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو۔ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے جو کچھ حضرت سلیمان کے ان کے ساتھ ہم بستری کے بارے میں بیان کیا ہے، وہ طبعی نوامیس کے خلاف ہے، عادۃً ایساواقعہ پیش آناکبھی بھی ممکن نہیں ۔ دوسری وجہ:.... اللہ کے نبی حضرت سلیمان علیہ السلام کے لیے یہ جائز نہیں تھا کہ وہ ان شاء اللہ کہنا ترک کردیں ۔ جواب: ....اس طرح کی احادیث ائمہ اہل بیت سے بھی مروی ہیں ۔ صادق علیہ السلام سے روایت ہے، فرمایا: ’’بیشک جب حضرت داؤد علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے خلیفہ بنایا، اور آپ پر زبور نازل فرمائی.... الخ ....: تو اس وقت داؤد علیہ السلام کی ننانوے عورتیں تھیں ؛ جن میں بیویاں بھی تھیں اور لونڈیاں بھی۔‘‘ اور ابو لحسن سے روایت ہے کہ حضرت سلیمان بن داؤد علیہ السلام کی ایک ہزار عورتیں تھیں جو ایک ہی محل میں رہتی تھیں ۔ ان میں سے تین سو بیویاں تھیں ، اور سات سو بندیاں ۔‘‘ ’’ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں چالیس مردوں کی طاقت تھی اور آپ کی نوبیویاں تھیں اور آپ روزانہ ان کے پاس جایا کرتے تھے۔‘‘[2] اور ابو الحسن علیہ السلام سے روایت ہے کہ حضرت سلیمان بن داؤد علیہ السلام کی ایک ہزار عورتیں ایک ہی محل میں تھیں ۔ ان میں سے تین سو بیویاں تھیں ، اور سات سو باندیاں اور ان کے پاس ہرروز دن اور رات میں جایا کرتے تھے۔ الجزائری نے اس روایت پر ان الفاظ میں تبصرہ کیا ہے: ’’ میں کہتا ہوں : اس میں احتمال ہے کہ آپ صرف ملاقات کے لیے جاتے ہوں ۔ جب کہ روایت کے الفاظ سے ظاہر ہوتا ہے کہ مراد جماع ہے۔‘‘ اور ابو جعفر رحمہ اللہ نے کہا ہے: ’’سلیمان علیہ السلام کا ایک قلعہ تھا جسے شیاطین نے تعمیر کیا تھااس میں ہزار گھر تھا اور ان میں سے ہر ایک گھر میں ایک منکوحہ تھی۔ ان میں سے سات سو قبطی باندیاں تھیں ، اور تین سو آزاد بیویاں
Flag Counter