Maktaba Wahhabi

391 - 406
تھیں ، اللہ تعالیٰ نے آپ کو چالیس مردوں کی قوت عطا کی ہوئی تھی۔ آپ ان تمام پر چکر لگایا کرتے تھے۔‘‘[1] سیر کانی نے کہا ہے: ’’ حضرت سلیمان علیہ السلام کی ایک ہزار منکوحہ تھی۔جن کے لیے ایک ہزار شیشے کے گھر تھے جنہیں لکڑ پر تعمیر کیا گیا تھا۔‘‘[2] الجزائری نے تذکرہ کیا ہے کہ حضرت سلیمان علیہ السلام اپنے ساتھ اپنی بساط پر ایک ہزار منکوحہ لے کر چلتے تھے۔ ان میں سات سو باندیاں اور تین سو آزاد بیویاں تھیں اور کہا گیا ہے کہ وہ ہر رات ان کے ہاں جایا کرتے تھے۔‘‘ او رکہتا ہے: ’’میں کہتا ہوں کہ’’ ہر رات اور دن میں ان پر چکر لگایا کرتے تھے۔‘‘[3] کاشانی نے کہا ہے: حضرت سلیمان علیہ السلام کے متعلق روایت کیا گیا ہے کہ آپ نے کہا: آج کی رات میں ایک سو بیویوں کے پاس جاؤں گا، اور ان میں سے ہر ایک ایک جو ان مرد لڑکے کو جنم دے گی، مگر آپ نے ان شاء اللہ نہ کہا، تو اللہ تعالیٰ نے آپ کو آپ کی مراد سے محروم رکھا۔‘‘[4] جہاں تک نسیان کا تعلق ہے، تو یہ قرآن میں بھی کئی مقام پر واد ہوا ہے، جیسا کہ ارشاد ربانی ہے: ﴿ وَلَا تَقُولَنَّ لِشَيْءٍ إِنِّي فَاعِلٌ ذَلِكَ غَدًا () إِلَّا أَنْ يَشَاءَ اللّٰهُ وَاذْكُرْ رَبَّكَ إِذَا نَسِيتَ وَقُلْ عَسَى أَنْ يَهْدِيَنِ رَبِّي لِأَقْرَبَ مِنْ هَذَا رَشَدًا﴾ [الکہف: ۲۳۔ ۲۴] ’’اور کسی چیز کے بارے میں ہرگز نہ کہہ کہ میں یہ کام کل ضرور کرنے والا ہوں ۔مگر یہ کہ اللہ چاہے اور اپنے رب کو یاد کر جب تو بھول جائے اور کہہ امید ہے کہ میرا رب مجھے اس سے قریب تر بھلائی کی ہدایت دے گا۔‘‘ اور قمی نے ذکر کیا ہے کہ: ’’ابو عبداللہ سے روایت ہے کہ اس آیت کے نزول کا سبب یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے تین مسائل کی بابت پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: میں کل ان کا جواب دوں گا اور آپ نے ان شاء اللہ نہ کہا تو چالیس دن تک وحی روک لی گئی، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بہت غمگین ہوئے۔‘‘[5]
Flag Counter