Maktaba Wahhabi

181 - 281
دروس و نتائج: اس پورے قصے میں کئی دروس ہیں، کئی باتیں قابل بیان اور قابل غور ہیں: 1۔ سب سے اہم بات یہ کہ جناب محمد رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی صفات مبارکہ اور خوبیاں کفار کس طرح بیان کرتے ہیں؟ کفار کا ملک ہے، سوال کرنے والا کافر ہے ، جواب دینے والا کافر ہے، اس جواب پر تبصرہ کرنے والا کافر ہے اور سننے والے بھی سارے کافر ہیں، ایک بڑی طاقت ور حکومت ہے، لیکن پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں ان کی منصفانہ باتیں، آپ کے اوصاف، آپ کی خوبیاں کس طرح کفار کی زبان پر تھیں؟ ’’ الفضل ما شھدت بہ الأعداء ‘‘ فضیلت تو وہ ہے، جس کی دشمن بھی گواہی دیں، چنانچہ یہ سارا دشمنوں کا اجتماع ہے اور وہ اﷲ کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی خوبیوں کی گواہی دے رہے ہیں، سب سے بڑی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ، آپ کی صفات مبارکہ اور آپ کی خوبیاں اس حدیث سے نمایاں ہوتی ہیں کہ کفار بھی کس طرح آپ کی خوبیوں کا اقرار کرتے ہیں۔ 2۔ دوسرا کفار نے اس بات کا اقرار کیا کہ یہ اﷲ کے سچے نبی ہیں: { فَلَمَّا جَآئَ ھُمْ مَّا عَرَفُوْا کَفَرُوْا بِہٖ } [البقرہ: 89] ’’جس نبی کو یہ جان چکے تھے کہ یہ واقعی اﷲ کے نبی ہیں، جب وہ ایک داعی کی حیثیت سے ان کے سامنے پہنچا، تو انہوں نے انکار کر دیا۔‘‘ لیکن نبی کی حقانیت کو جانتے تھے، ان کی صداقت کو وہ پہچانتے تھے کہ وہ اﷲ کے سچے نبی ہیں: { یَعْرِفُوْنَہٗ کَمَا یَعْرِفُوْنَ اَبْنَآئَ ھُمْ } [البقرہ: 146] ’’ وہ نبی کی صداقت کو اس طرح پہچانتے تھے، جیسے اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں۔‘‘
Flag Counter