Maktaba Wahhabi

271 - 281
وحدت عددی نہیں، یکے ماندہ از قیدیکے پاک، گویا ایک عددی نہ ہونے کا مطلب یہ ہوا کہ عدد کی تعریف میں اہل حساب میں اختلاف ہے، سوال یہ ہے کہ عدد آخر کسے کہتے ہیں؟ بعض ایسی تعریف کرتے ہیں جو واحد پر صادق نہیں آتی، وہ کہتے ہیں عدد وہ ہوتا ہے جو مجموعہ حاشیتین کا نصف ہو، ایک کے نیچے کوئی حاشیہ ہی نہیں، اس واسطے ایک کو عدد نہیں کہہ سکتے، عدد کا آغاز دو سے ہوگا، دوسے اوپر تین ہے اورتین کے نیچے ایک ہے، تین اور ایک ’’حاشیتین‘‘ کا مجموعہ یہ چار ہوئے اور دو مجموعہ ’’حاشیتین‘‘ چار کا نصف ہوا، یہ عدد ہوا۔ بعض کہتے ہیں کہ جو آحاد کی کمیت کے لیے موضوع ہو، اس کو عدد کہتے ہیں، اس صورت میں تو کم از کم تین ہونے چاہئیں، کیونکہ آحاد جمع ہے، لہٰذا اس کی تعریف کے مطابق دو کو عدد نہیں کہتے اور نہ ایک ہی کو عدد کہتے ہیں۔ بعض کہتے ہیں کہ کمیت کے لیے جو ہو اس کو عدد کہتے ہیں، مطلب یہ ہوا کہ بس صرف کمیت کے لیے ہو، اس کے لیے تو ایک بھی ہے، ایک کی کمیت بیان کرنے کے لیے واحد کا لفظ ہے، پادری عبدالحق کہتا ہے کہ واحد میں عددی وحدت نہیں ہے اور تین جو تثلیث ہے، ہم کہتے ہیں یہ عددی نہیں، بڑا نادان اور احمق آدمی ہے۔ عدد تو ہر ایک چیز کو عارض ہوتا ہے، عدد کی یہ خصوصیت تو نہیں کہ مادیات کو عارض ہو، مادیات مجردات کوئی بھی چیز ہو، اس کو عدد عارض ہو سکتا ہے، کہتے ہیں خدا ایک ہے، دوسرے جو مجردات ارواح وغیرہ ہیں، ان کے متعلق کہتے ہیں کثیر ہیں، اس سے معلوم ہوا کہ عدد سب کے لیے استعمال ہوتا ہے، عدد سے کوئی چیز خالی نہیں، وحدت بھی اسی طرح ہے، بہر حال ان کے ذہن میں اب تک یہ بات نہیں آئی کہ اس کا معنی کیا ہے؟ تین بھی مانتے ہیں، ایک بھی مانتے ہیں، ویسے کلمہ عقیدتاً تو
Flag Counter