Maktaba Wahhabi

221 - 281
ہوتا ہے، البتہ اولیاء کے مراتب ہیں، ایک مرتبہ ہے قیومیت کا، چار قیوم گزرے ہیں، ان کو اختیار ہوتا ہے کہ جب تک وہ حکم صادر نہ فرمائیں، سورج مشرق سے طلوع نہیں ہو سکتا۔ اس قسم کی اور بہت سے لایعنی اور بے معنی تاویلیں اور تحریفیں کرتے ہیں، جن سے عوام فریب کاری اور دھوکے کا شکار ہوجاتے ہیں۔ حالانکہ تسخیر کا یہ مطلب ہر گز نہیں، جو ان حضرات نے بیان کیا ہے ، تسخیر شمس و قمر اور تسخیر کائنات سے یہ مراد ہے کہ جس کام پر انہیں مامور کیا گیا ہے، وہ تمہارے فائدے کے لیے ہے: {وَ سَخَّرَلَکُمُ الشَّمْسَ وَ الْقَمَرَ دَآئِبَیْنِ وَ سَخَّرَ لَکُمُ الَّیْلَ وَ النَّھَارَ } [إبراہیم:33] ’’اور تمہاری خاطر سورج اور چاند کو مسخر کردیا کہ پے در پے چلنے والے ہیں اور تمہاری خاطر رات اور دن کو مسخر کر دیا۔‘‘ انہیں تمہارے فائدے کے لیے مامور کر دیا، حالانکہ یہ معنی پہلے کسی نے نہیں کیا، نہ صحابۂ کرام نے اور نہ کسی امام نے، یہ چیزیں تو تمہارے لیے اﷲ تعالیٰ کی طرف سے انعام ہیں، پھر تم غیر اﷲ کی پوجا کیوں کرتے ہو؟ نافع اور مفید تواﷲ تعالیٰ کی ذات ہی ہے۔ سیدنا مسیح صلی اللہ علیہ وسلم بھی کچھ نہیں کر سکتے: مسیح صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی والدہ کا قرآن نے خاص طور پر ذکر کیا ہے ، یہ ذوی العقول میں سے تھے، پیغمبر بھی تھے، ماں صدیقہ تھی، صدیق کا مرتبہ عوام الناس میں سب سے اونچا ہوتا ہے اور انبیاء کا مرتبہ دوسرے سب لوگوں سے اونچا ہوتا ہے، ان کے ذکر کے بعد تو کوئی شبہ نہیں رہنا چاہیے کہ یہ کچھ نہیں کر سکتے ، قیامت کے روز اسی لئے اﷲ تعالیٰ مخاطب ہو کر مسیح صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت فرمائے گا: { ئَ اَنْتَ قُلْتَ لِلنَّاسِ اتَّخِذُوْنِیْ وَ اُمِّیَ اِلٰھَیْنِ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ } [المائدہ: 116]
Flag Counter