Maktaba Wahhabi

53 - 281
اصل فتح: براء بن عازب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم اس لیے صلح حدیبیہ کو فتح قرار دیتے ہیں کہ اصل فتح، فتح مکہ نہیں، اصل فتح صلح حدیبیہ ہے، اس کی چند وجوہات ہیں: 1۔ بیعت رضوان اور بیعت رضوان کے نتیجے میں اﷲ رب العزت کے اعزازات اور اﷲ تعالیٰ کی شہادت۔ 2۔ فتح خیبر اور تیسری چیز یہ ہے کہ صلح حدیبیہ کے نتیجے میں راستے پر امن ہوگئے۔ اس سے پہلے راستے پرخطر تھے اور لوگ ڈرتے تھے ۔اسلام دور دور تک پہنچ چکا تھا، لیکن بہت تھوڑے لوگوں میں اسلام قبول کر کے مدینے آنے کی ہمت تھی، لوگ اپنے اسلام کو چھپائے بیٹھے تھے، جب صلح حدیبیہ کا اعلان ہوگیا، تو یہی لوگ اپنے گھروں سے نکل کر فوج در فوج مدینے آنے لگے۔ صلح کے اس عرصے میں بے شمار لوگ آئے، گویا دعوت کاراستہ ہموار ہوگیا۔ اصل جو دین ہے وہ دعوت ہے، دس سال کے لیے جنگ موقوف ہوگئی اور دعوت کا راستہ کھل گیا۔لوگوں تک اسلام پہنچ چکا تھا، لیکن وہ ڈرتے تھے، اپنے گھروں میں محصور تھے کہ گھر سے باہر نکلیں گے ، تو کفار قریش کے جاسوس جگہ جگہ پھیلے ہوئے ہیں، یہ روک لیتے ہیں، پریشان کرتے ہیں، بلکہ مارتے ہیں، لوٹتے ہیں، اس لئے لوگ اپنے گھروں میں ڈر کر بیٹھے ہوئے تھے، لیکن جب اس صلح کی خبر آگئی، تو اب لوگ جوق در جوق گھروں سے نکل کر اسلام قبول کرنے مدینے پہنچ رہے ہیں۔ دعوت دین میں وسعت: اس عرصے میں کتنے لوگ مسلمان ہوئے؟ اس کا اندازہ اس بات سے لگائیے کہ چھ ہجری میں جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم حدیبیہ کے لیے گئے، تو آپ کے ساتھ پندرہ سو صحابہ
Flag Counter