Maktaba Wahhabi

70 - 281
معیارِ شرافت: ان خاندانی وجاہتوں اور نسب کی عظمت سے بھی بات کی عظمت معلوم ہوتی ہے، یہ الگ بات ہے کہ یہ برادریاں اور برادری کی تقسیمیں یہ معیار شرافت نہیں ، لیکن نسب کا محفوظ ہونا اور خالص ہونا یہ بھی ایک اعلیٰ شرافت ہے، باقی یہ برادریوں کی تقسیم کسی تفاضل کا معیار نہیں، رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: ’’ لا فضل لعربي علي عجمي، ولا لعجمي علی عربي، ولا لأبیض علی أسود، ولا لأسود علی أبیض إلا بالتقویٰ۔‘‘[1] ’’ کسی عربی کو عجمی پر، کسی عجمی کو عربی پر، کسی گورے کو کالے پر، کسی کالے کو گورے پر کوئی فوقیت نہیں، مدار فوقیت اور معیار برتری صرف تقویٰ، پرہیز گاری اور اﷲ کا خوف ہے۔‘‘ برتری کی بنیاد: اﷲ پاک نے ارشاد فرمایا: { اِِنَّ اَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللّٰہِ اَتْقٰکُمْ } [الحجرات: 13] اﷲ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ معزز کون ہے؟ یہ برادریوں کی تقسیمیں نہیں کہ فلاں برادری اعلی اور فلاں برادری اﷲ کے ہاں افضل ہے، نہیں! اﷲ کے ہاں افضل وہ ہے، جو زیادہ پرہیز گار اور متقی ہو اور جس کا سینہ ، جس کا عمل، کردار، منہج اور عقیدہ تقویٰ کے نور سے آراستہ ہو، اﷲ کی فہرست میں وہ افضل، اعلیٰ اور برتر ہے اور اگر تقویٰ نہیں ہے، اﷲ کا خوف نہیں ہے، عقیدہ درست نہیں ہے، توحید نہیں ہے، تو اﷲ پاک نے { ھُمْ شَرُّ الْبَرِیَّۃِ } [البینہ: 6] کہا ہے، پھر وہ انسان چاہے کتنی
Flag Counter