Maktaba Wahhabi

75 - 281
ایک غلام ہے اور ایک آزاد ہے۔ ایک بلال حبشی اور ایک ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ! عمرو نے کہا کہ میں بھی اسلام قبول کرنا چاہتا ہوں، فرمایا: ’’ أنت لا تستطیع ذلک ‘‘ عمرو! تم اسلام قبول کرنے کی طاقت نہیں رکھتے، ابھی تم لوٹ جاؤ اور جب دیکھو کہ ’’ إن أمري قد ظھر ‘‘ میرا معاملہ غالب آچکا ہے اور اﷲ نے کمزوری ختم کر دی اور یہ آزمائش کا دور ختم ہوچکا ہے، پھر تم آجانا اور اسلام قبول کر لینا، ان حالات میں تم میں طاقت نہیں ہے، تمہاری قوم تم کو پکڑ لے گی اور بڑی ایذائیں دے گی، حتی کہ ہو سکتا ہے تم ڈر کے مارے تکلیفوں سے ڈر کر رجوع کر لو اور چھوڑ دو، ابھی تم چلے جاؤ، عمرو کا کہنا ہے کہ کاش اس وقت میں نے اسلام قبول کر لیا ہوتا، تو ’’ کنت رابع الإسلام ‘‘ اس پوری کائنات میں چوتھا مسلمان مَیں ہوتا۔ [1] غربتِ اسلام: رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : ’’ إن الإسلام بدأ غریباً، وسیعود کما بدأ غریبا، فطوبیٰ للغربائ‘‘[2] کہ اسلام کا آغاز غربت سے ہوا اور ایک وقت آئے گا، جس غربت سے اسلام شروع ہوا، اسی غربت میں لوٹ جائے گا، یعنی شروع میں تھوڑی تعداد میں کمزور لوگ آئے اور ایک وقت آئے گا، صرف کمزور لوگ رہ جائیں گے اور تھوڑی تعداد رہ جائی گی، چنانچہ یہ اسلام کا آغاز ہے۔ حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی استقامت: بلال حبشی غلام ہیں، کتنی تکلیفیں سہنی پڑیں؟ قوموں نے مارا، گرم کوئلوں پر
Flag Counter