Maktaba Wahhabi

214 - 281
ان کے پیچھے لگ گئے، میں بھی دعویٰ کروں تو ضرور لوگ میرے پیچھے لگ جائیں گے، یہاں کی تو مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی! مولانا عبداﷲ غزنوی کے ایک مرید نے ایک کتاب لکھی ہے، اس میں لکھتے ہیں کہ جب ہم غزنوی صاحب کی خدمت میں حاضر ہوتے، تو دل کی روشنی بڑھ جاتی، فرحت اور اطمینان قلب محسوس ہوتا، مگر جب کبھی اس مرد بے روح کے پاس جاتے، تو حالت ِقلب خراب ہوجاتی اور اطمینان قلب کافور ہوجاتا، اس سے معلوم ہوا کہ اہل اﷲ کی حالت ایسے فریبی انسانوں کے پاس خراب ہوجاتی ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے صادق ہونے کی شہادت: ’’وھل کنتم تتھمونہ بالکذب قبل أن یقول؟ ‘‘ ابو سفیان نے کہا کہ ہم اس کو جھوٹ کے ساتھ متہم نہیں کرتے، یعنی جھوٹ بولنا تو کجا کسی نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر اتہام بھی نہیں لگایا، بعض وقت دشمن جھوٹ کا ویسے بھی اتہام لگا دیتے ہیں، حضور کی زندگی ایسی صاف اور پاکیزہ ہے کہ کسی نے بھی اتہام نہیں لگایا، ہر قل نے کہا میں سمجھتا ہوں کہ جو انسان اپنے ایسے انسانوں پر جھوٹ نہیں بولتا ہے، وہ اﷲ تعالیٰ پر جھوٹ کیسے بول سکتا ہے؟ میں نے اس سے سوال کیا تھا کہ اس کی اتباع أشراف کرتے ہیں یا ضعفائ؟ اس نے کہا کہ ضعفائ، تاریخ سے معلوم ہوتا ہے کہ رسولوں کی اتباع ضعفاء ہی کرتے ہیں، بڑے متکبر اور سرمایہ دار لوگ دوسرے کے پیچھے لگنے میں عار سمجھتے ہیں اور یہ بھی خیال کرتے ہیں کہ انہیں کمزور طبقہ کے لوگوں کے برابر ہونا پڑے گا، بلکہ ان کے پیچھے رہنا پڑے گا، اس لئے ایسے لوگ انبیاء و رسل کی پیروی کرنے میں اپنی توہین اور عار تصور کرتے ہیں، البتہ اس طبقہ کے لوگوں میں سے باوجود متموّل اور صاحب اثر و رسوخ ہونے کے بعض افراد اپنی طبعی شرافت و نجابت اور انکساری کی وجہ سے انبیاء کی اتباع کر لیتے ہیں، جیسے کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں۔
Flag Counter