Maktaba Wahhabi

95 - 281
حلاوتِ ایمان کی علامت: ا س حلاوت کی ظاہری علامت کیا ہے؟ علامت یہ ہے کہ پھر کوئی نیکی بھاری محسوس نہیں ہوتی، پھر اﷲ کی راہ میں جہاد کرتے ہوئے گلہ کٹوا دینا آسان ہوتا ہے، بلکہ صحابہ تو شہادت کی دعائیں مانگ کر میدان جہاد میں جاتے، ہاں یہ الفاظ ضرور کہتے کہ کسی ایسے کونے میں شہادت کی موت دینا، جہاں دیکھنے والی کوئی نگاہ نہ ہو، تاکہ ریا کاری نہ آئے، یہ عمل کوئی شہرت کے لیے تھوڑا ہوتا ہے، یہ عمل تیری رضا کے لئے ہے، دنیا دیکھے یا نہ دیکھے، یا اﷲ بس تو قبول فرمالے اور تیرے دربار میں اس کی پذیرائی ہوجائے، پھر وہ کھڑے کھڑے اپنے کل سرمائے کے سودے کر دیتے تھے، جیسے ابو درداء نے کیا، ایک ہی باغ تھا، مشہور باغ تھا، اﷲ کی رضا کا معاملہ آگیا، جنت کے درختوں کی خرید کا معاملہ آگیا، کھڑے کھڑے سارا باغ دے دیا اور جنت کے درخت خرید لئے۔ اس لئے کہ حلاوت دل میں ہے، وہ مٹھاس دل میں ہے، پھر راتوں کو اٹھنا آسان ہے، سردی کے باوجود ٹھنڈے پانی سے وضو کرنا آسان ہے، زکوۃ دینا آسان ہے، صدقہ دینا آسان ہے، روزہ رکھنا آسان ہے، حج کا سفر، جو بڑا پرمشقت سفر ہے، کرنا آسان ہے، نیندیں قربان کرنا آسان ہے، مال قربان کرنا آسان ہے، جب یہ حلاوت دل میں آتی ہے، تو پھر گناہ بھاری پڑ جاتا ہے، جس قدر یہ حلاوت ہوگی، اسی قدر گناہ بھاری پڑے گا۔ صحابۂ کرام میں حلاوتِ ایمان کے اثرات: انس بن مالک رضی اللہ عنہ کا قول ہے:
Flag Counter