Maktaba Wahhabi

281 - 281
اور احبار و رہبان کی پیدوار ہے: {قُلْ یٰٓاَھْلَ الْکِتٰبِ لَا تَغْلُوْا فِیْ دِیْنِکُمْ غَیْرَ الْحَقِّ وَ لَا تَتَّبِعُوْٓا اَھْوَآئَ قَوْمٍ قَدْ ضَلُّوْا مِنْ قَبْلُ وَ اَضَلُّوْا کَثِیْرًا وَّ ضَلُّوْا عَنْ سَوَآئِ السَّبِیْلِ } [المائدہ: 77] ’’اے اہل کتاب ! اپنے دین میں ناحق حد سے نہ بڑھو اور اس قوم کی خواہشوں کے پیچھے مت چلو، جو اس سے پہلے گمراہ ہوچکے اور انہوں نے بہت سوں کو گمراہ کیا اور وہ سیدھے راستے سے بھٹک گئے۔‘‘ ان لوگوں نے یہ بات بنائی، کیونکہ عوام عام طور پر ایسے لوگوں کے پیروکار اور معتقد ہوتے ہیں، کسی کو صوفی سمجھ کر کسی کو فقیر تصور کر کے لوگ ان کے پیچھے لگ جاتے ہیں، یہ لوگ بڑے بڑے کمالات کے مالک سمجھے جاتے ہیں، ان کے کمالات اور شعبدہ بازی دیکھ کر لوگ قائل ہوجاتے ہیں کہ واقعی بڑے صاحب کمال لوگ ہیں، جو فرمائیں گے ٹھیک ہی فرمائیں گے، اﷲ والے جو ہوئے: گفتہ او گفتہ اﷲ بود گرچہ از حلقوم عبداﷲ بود[1] ان کو حلال و حرام کے کلی اختیارات ہیں۔ عیسائیت میں حلال و حرام کا اختیار: عیسائیوں نے کہا کہ ہمارے پادری اور پوپ صاحبان کسی چیز کو اگر حلال قرار دے دیں، تو وہ حلال ہے اور اگر کسی چیز کو حرام کر دیں تو وہ حرام ہے اور بڑے پوپ کو تو گناہ معاف کرنے کا بھی کلی اختیار ہے، اس لئے کرسمس ڈے کے موقع پر بڑے پوپ کی خدمت میں حاضر ہوکر اعتراف گناہ کر کے معافی کی استدعا کرتے ہیں،
Flag Counter