Maktaba Wahhabi

207 - 281
تشریحِ الفاظ: ’’ قال: فھل قال ھذا القول منکم أحد قط قبلہ؟ ‘‘ اس میں ’’قط‘‘ کا لفظ آگیا ہے، جو عام طور پر منفی فعل کے بعد آتا ہے، بعض کہتے ہیں، ’’ ھل ‘‘ کا لفظ استفہام کے لیے ہے، یہ گویا نفی کے معنی میں آجاتا ہے، خواہ کسی نے کہا ہو یا نہ کہا ہو، مطلب یہی ہوتا ہے ، نفی غیر موجب کلام کی سی صورت بن گئی، ’’ ھل ‘‘ کے ساتھ غیر موجب تو بن جاتی ہے۔ ہرقل کا تیسرا سوال: پھر ہرقل نے ابو سفیان سے پوچھا کہ ان میں کوئی بادشاہ بھی ہوا ہے؟ ابو سفیان نے کہا: نہیں۔ مرزا قادیانی کی طرح تو نہیں کہا کرتے تھے کہ ہماری تو عادت چلی آرہی ہے کہ میرے فلاں دادا نے انگریز کی بڑی مدد کی، یہ کیا وہ کیا، اس طرح کے مفاخر مرزا جی بیان کیا کرتے تھے۔ ہرقل کا چوتھا سوال: پھر پوچھا کہ اشراف لوگ اس کی اتباع کرتے ہیں یا ضعفائ؟ ابو سفیان کہتے ہیں: میں نے کہا ضعفائ! اکثریت کے لحاظ سے کہا، ورنہ چند آدمی شریف بھی تھے، ’’أشراف‘‘ سے طاقت ور یا خاندانی مالدار لوگ مراد ہیں، بعض کہتے ہیں کہ ’’أشراف‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ متکبر اور اکڑ رکھنے والے لوگ، اس قسم کے لوگ اتباع کرنے میں اپنی بے عزتی سمجھتے ہیں، ان کا زعم ہوتا ہے کہ ہم نمبردار ہیں، ہم سردار قوم، محلہ یا گاؤں کے چوہدری ہیں، ہم ان قلاش لوگوں کے پیچھے کیسے لگ جائیں؟ ہرقل کے دیگر سوالات: پھر پوچھا: ’’ أیزیدون أم ینقصون ‘‘ بڑھتے ہیں یا کم ہوتے ہیں؟ ابو سفیان
Flag Counter