Maktaba Wahhabi

239 - 281
مقصد ان سے حل نہیں ہوتا، وہ مقصد تو صرف اور صرف اﷲ تعالیٰ ہی حل کرتا ہے، یہ نادان لوگ ایسی چیزوں کو پکارتے ہیں، جن کے ہاتھ میں کچھ بھی نہیں: { وَهُمْ عَن دُعَائِهِمْ غَافِلُونَ ﴿٥﴾وَإِذَا حُشِرَ النَّاسُ كَانُوا لَهُمْ أَعْدَاءً وَكَانُوا بِعِبَادَتِهِمْ كَافِرِينَ ﴿٦﴾} [الأحقاف: 5،6] ’’اور وہ ان کے پکارنے سے بے خبر ہیں اور جب سب لوگ اکٹھے کیے جائیں گے، تو وہ ان کے دشمن ہوں گے اور ان کی عبادت سے منکر ہوں گے۔‘‘ قرآن میں کہیں دعا آیا ہے، کہیں عبادت آیا ہے، مطلب یہ ہے کہ جو بھی کوئی دعا کرتا ہے یا عبادت کرتا ہے، اس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ اس سے فائدہ حاصل کرے، ایسی چیزوں کو پکارنا، جو ان کی دعا سے بھی غافل ہیں اور عبادت سے بھی غافل ہیں، کوئی مشکل حل نہیں کرتے، اس کا نام شرک رکھا ہے، مثلاً کسی زندہ شخص کو پکارتا ہے کہ مجھے قلم دو، وہ قلم اسے دے سکتا ہے، یہ شرک نہیں اور نہ یہ عبادت ہے، شرک اس صورت میں ہوتا ہے، جب انسان ما وراء سلسلۂ اسباب میں غیبی سہارا تلاش کرتا ہے اور مدد مانگتا ہے۔ { لاَ تَسْجُدُوْا لِلشَّمْسِ وَلاَ لِلْقَمَرِ وَاسْجُدُوْا لِلَّہِ الَّذِیْ خَلَقَہُنَّ اِِنْ کُنْتُمْ اِِیَّاہُ تَعْبُدُوْنَ} [حم سجدہ: 37] ’’ نہ سورج کو سجدہ کرو اور نہ چاند کو اور اس اﷲ کو سجدہ کرو، جس نے انہیں پیدا کیا، اگر تم صرف اس کی عبادت کرتے ہو۔‘‘ پہلے سجدہ ہے بعد میں عبادت ہے، مطلب یہ ہے کہ ما وراء سلسلۂ اسباب حصول مقصد کے لیے کسی کو پکارنا شرک ہے۔
Flag Counter