Maktaba Wahhabi

130 - 281
کہا کہ تم چلے جاؤ، باہر نکل کر ابو سفیان نے اپنے ساتھیوں سے کیا کہا تھا؟ باہر نکل کر اس نے اپنے دوستوں سے کہا: ’’ لقد أمر أمر ابن أبي کبشۃ، یخاف منہ ملک بني الأصفر ‘‘ ابن ابی کبشہ کا معاملہ چھا چکا ہے، ابن ابی کبشہ کون ہے؟ وہ پیارے پیغمبر کو حقارت سے ’’ابن ابی کبشہ‘‘ کہا کرتے تھے، ان کا نام نہیں لیتے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس پر بھی صبر کرتے اور بعض اوقات ان کی عقل پر تعجب کرتے۔ منصب رسالت کی خدائی حفاظت: ایک موقع پر آپ نے فرمایا: اے عائشہ! ’’انظري کیف صرف اللّٰہ عني سب قریش ‘‘ دیکھو اﷲ تعالیٰ نے قریش کی گالیوں کو مجھ سے کیسے پھیر دیا، وہ جب بھی میرا نام لیتے ہیں، میرا نام نہیں لیتے، محمد صلی اللہ علیہ وسلم نہیں کہتے، ’’مذمم‘‘ کہتے ہیں، کیونکہ محمد کا معنی ہے تعریف کیا گیا، اس کے مقابلے میں انہوں نے ایک لفظ اختراع کیاہے: ’’مذمم‘‘ یعنی مذمت کیا ہوا، نفرت کیا ہوا، تو جب بھی وہ میرا ذکر کرتے ہیں اور طعنہ زنی کرتے ہیں ’’مذمم‘‘ کہہ کر میرا ذکر کرتے ہیں، ’’یسبون مذمماً ‘‘ وہ صبح و شام مذمم کو گالیاں دیتے ہیں، ’’ وأنا محمد صلي اللّٰہ عليه وسلم ‘‘ حالانکہ میں مذمم نہیں بلکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہوں، دیکھو میرے پروردگار نے مجھے قریش کی گالیوں سے کیسے بچا لیا؟[1] یہاں بھی وہ حقارت سے آپ کو ابن ابی کبشہ کہا کرتے تھے، کبشہ، یہ آپ کی مرضعہ جس نے آپ کو دودھ پلایا، مائی حلیمہ سعدیہ، اس کے آباء میں سے کسی کا نام تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ نسب قریش کی طرف منسوب نہ کرتے، بلکہ حقارت سے ان کو کبشہ کا بیٹا کہتے، فلاں عورت نے دودھ پلایا تھا، اس کے آباء و اجداد میں کبشہ تھا، محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) اس کا بیٹا ہے۔
Flag Counter