Maktaba Wahhabi

47 - 281
فتح مبین: صحیح بخاری میں براء بن عازب رضی اللہ عنہ کا قول ہے: ’’ تعدون أنتم الفتح فتح مکۃ، وقد کان فتح مکۃ فتحا، ونحن نعد الفتح بیعۃ الرضوان ‘‘[1] تم لوگ فتح سے فتح مکہ مراد لیتے ہو، یہ درست ہے کہ وہ فتح ہے، لیکن ہم اصل فتح بیعت رضوان کو شمار کرتے ہیں۔ یہ اﷲ تعالیٰ کے اس فرمان کی طرف اشارہ ہے: { اِنَّا فَتَحْنَا لَکَ فَتْحًا مُّبِیْنَا } [الفتح:1] یہ سورہ اور یہ آیت کریمہ اس وقت نازل ہوئی، جب رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم صلح حدیبیہ سے لوٹ رہے تھے، یہ صلح تحریر ہوچکی تھی اور معاہدہ ہوچکا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس مدینہ لوٹ رہے تھے،تب اس سورہ کا نزول ہوا اور اﷲ پاک نے فرمایا کہ ہم نے آپ کو فتح مبین یعنی ایک بڑی بیّن، واضح اور عظیم الشان فتح عطا فرما دی۔ صلح حدیبیہ کے خصائص و امتیازات: براء بن عازب رضی اللہ عنہ کا قول ہے کہ تم لوگ اس فتح سے فتح مکہ مراد لیتے ہو، فتح مکہ بھی فتح ہے، لیکن ’’ نحن نعد الفتح بیعۃ الرضوان ‘‘ ہم تو اس فتح سے بیعت رضوان مراد لیتے ہیں۔ یہ صلح حدیبیہ، یہ حدیبیہ کا معاہدہ اور اس سے قبل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر بیعت، ہم اس فتح سے بیعت رضوان یعنی صلح حدیبیہ مراد لیتے ہیں، اس کی کئی وجوہات ہیں، ایک وجہ تو یہ ہے کہ یہ صلح حدیبیہ اور بیعت رضوان ہمارے عظیم مناقب میں شامل ہوگئی، جیسا کہ اﷲ تعالیٰ نے فرمایا:
Flag Counter