Maktaba Wahhabi

96 - 281
’’ أنتم تأتون بأمور ھي أدق فی أعینکم من الشعرۃ وکنا نعدھا في عھد رسول اللّٰہ من الموبقات۔‘‘[1] کہ بڑی حیرت کی بات ہے کہ تم آج ایسے گناہ کرتے ہو کہ تمہارے نزدیک وہ گناہ صرف اتنی اہمیت کے حامل ہیں کہ ناک پر مکھی بیٹھی اور یوں کر کے اڑا دی، بس ! بس یہ وقعت ہے، وہ گناہ تم اتنی جرأت سے کرتے ہو کہ تمہیں کوئی پروا ہی نہیں، وہ گناہ کرنا ایسے ہے، جیسے مکھی بیٹھی اور اڑا دی، بس معاملہ ختم، ہم تو اﷲ کے پیغمبر کے دور میں ان گناہوں کو پہاڑوں سے بوجھل اور مہلک سمجھتے تھے، بعض روایتوں میں جس گناہ کا ذکر ہے، وہ کپڑے کو ٹخنوں سے نیچے لٹکانا ہے،[2] کپڑے ہو، وہ پتلون ہو، شلوار ہو، پاجامہ ہو، لنگی ہو، کوئی بھی کپڑا ہو، اس کو ٹخنے سے نیچے کرنا، فرمایا کہ یہ گناہ تم کرتے ہو، اس کی کوئی پروا نہیں کرتے، ہم اﷲ کے پیغمبر کے دور میں اس گناہ کو اتنا مہلک سمجھتے تھے کہ یہ گناہ ہماری پوری عاقبت کو تباہ کر کے رکھ دیتا ہے، تمہیں کوئی پروا ہی نہیں! ہمارا طرزِ عمل: تو معاملہ کیا ہے؟ وہ حلاوت دل میں نہیں، وہ بشاشت دل میں نہیں، وہ ایمان کی مٹھاس دل میں نہیں، اگر یہ مٹھاس آجائے تو نیکیوں کی محبت پیدا ہوگی، بندہ کوئی نیکی نہیں چھوڑے گا، گناہوں سے نفرت ہوگی، کسی گناہ کا ارتکاب نہیں کرے گا اور آج اتنے کمزور ایمان ہیں کہ گناہ بھی ہوتے ہیں اور گناہ آگے بیان بھی ہوتے ہیں، بندہ گناہ کر کے گناہ کو چھپائے، اﷲ سے توبہ کر لے، ندامت کا اظہار کر لے، اپنے
Flag Counter