Maktaba Wahhabi

52 - 281
گیا ہے۔ لگتا ہے کہ ہم میں نفاق آگیا ہے، ہم تبدیل ہوگئے ، وہ اس بات کو سوچ کر روتے تھے، یہ ان کی تواضع تھی، حقیقت میں ایسا نہیں تھا۔ جس شخص میں تقویٰ کا معیار جس قدر اونچا ہوگا، اسی قدر اس میں اﷲ کا خوف اور ڈر بھی زیادہ ہوگا۔ تقویٰ کا معیار: انس بن مالک رضی اللہ عنہ کا قول ہے: ’’ إنکم لتعلمون أعمالا ھي أدق في أعینکم من الشعر، وکنا نعدھا علی عھد النبي صلي اللّٰہ عليه وسلم من الموبقات ‘‘[1] تم آج ایسے گناہ کرتے ہو کہ وہ گناہ تمہارے نزدیک ایسے ہیں ،جیسے ناک پر مکھی بیٹھے اور اس کو اڑا دیا جائے، بس ختم!مکھی بیٹھی اور اڑ گئی، وہ گناہ تمہارے نزدیک بال سے بھی باریک ہیں، جب کہ پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ہم ایسے گناہوں کو پہاڑ سمجھتے تھے، تم ان گناہوں کو بالوں سے باریک سمجھتے ہو، ہم ان گناہوں کو پہاڑوں سے بھی بوجھل سمجھتے تھے۔ صحابہ میں درحقیقت یہ تقویٰ موجود تھا۔ اس لیے اﷲ نے آج ان کے دلوں کی صداقت کا اعلان کر دیا: { فَعَلِمَ مَا فِیْ قُلُوْبِھِمْ } ان کے دلوں میں کیا ہے؟ اﷲ نے جان لیا۔یہ ہے دین کی شہادت اور دین کی فضیلت! { وَاَثَابَھُمْ فَتْحًا قَرِیْبًا } اور اﷲ نے اس کے بدلے میں فتح قریب بھی دے دی، یعنی فتح خیبر! دنیا کا بڑا مال ہاتھ میں آیا، تقریباً ایک ششماہی کی فصل اسّی لاکھ کلو مدینے پہنچتی تھی ۔اس فتح خیبر کے بعد دنیا کی دولتیں مل گئیں اور پیٹ بھر کے کھانا نصیب ہوا۔ اس طرح دنیا بھی بن گئی، دین بھی بن گیا اور ایمان کی گواہی بھی آگئی۔
Flag Counter