Maktaba Wahhabi

80 - 281
ہے جو اﷲ کے دین کا کام کرتے ہیں اور شیطان ان کے ذہنوں پر اس طرح وار کرتا ہے کہ مالداروں سے تعلق زیادہ مفید ہے، نتیجہ یہ کہ اپنے منہج اور اپنے مقام کو گرا کر وہ ان کے ٹھکانوں اور دوکانوں کے سروے اور دورے کرتے رہتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ہماری تقویت کا سامان یہی لوگ ہیں، حالانکہ یہ محمد رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے منہج کے خلاف ہے اور پھر یہ اس مقام و رفعت کو جو اﷲ نے عطا فرمائی ہے، گرانے کے مترادف ہے، اصل مضبوطی اور استحکام اﷲ رب العزت کی طرف سے ہے، اس کے اپنے مناہج ہیں، جنہیں اپنانا ہی باعث برکت ہے، تبھی ہرقل نے، جو بڑا صاحب فراست تھا، اس کا یہ جواب دیا: ’’ ھم أتباع الرسل ‘‘ کہ انبیاء کے اتباع بھی کمزور ہی ہوتے ہیں، جو رفتہ رفتہ ان کے کاز کی مضبوطی کا باعث بن جاتے ہیں۔ ہرقل کا پانچواں سوال: پھر ہرقل نے یہ سوال کیا : ’’ ھل یزیدون أم ینقصون؟ ‘‘ یہ بتاؤ کہ مسلمانوں کی تعداد بڑھ رہی ہے یا گھٹ رہی ہے؟ ابو سفیان نے جواب دیا: ’’ بل یزیدون ‘‘ ان کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، کمی نہیں ہو رہی ، حالانکہ ہم نے راستے بند کئے ہوئے ہیں اور جو ہمارے زیر دست ہیں، ان کا ہم نے ناطقہ بند کیا ہوا ہے، لیکن پھر بھی یہ لوگ پھیل رہے ہیں۔ ہرقل کا تبصرہ: ہر قل نے جواب دیا: ’’ کذلک أمر الإیمان حتی یتم ‘‘ ایمان کا یہی معاملہ ہے کہ ایمان کا معاملہ رفتہ رفتہ بڑھتا ہے، حتی کہ یہ پورا ہو جاتا ہے، اﷲ رب العزت اگر کسی بھی دور میں ایمان کے غلبے کا فیصلہ فرما لے، تو پھر وہ آہستہ آہستہ بڑھتا ہے اور اس میں استحکام آتا ہے، یہ کام تیزی سے بھی ہو سکتا ہے، لیکن یہ دین اسلام کی
Flag Counter