Maktaba Wahhabi

249 - 281
قبروں کو چومنا ٹھیک نہیں: قبروں کو چومنا بھی ٹھیک نہیں، اگرچہ بعض بزرگ کہتے ہیں کہ احتراماً قبروں کو چومنا شرک نہیں اور بعض اسے حرام بھی نہیں کہتے، کہتے ہیں منبر رسول کو چومنا امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک جائز ہے، حدیث میں آتا ہے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حجر اسود کو دیکھ کر فرمایا تھا: ’’ لولا أني رأیت رسول اللّٰه یقبلک ما قبلتک ‘‘[1]آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے منبر کو چومنا ثابت نہیں، حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے قول سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے کہ چومنا نہیں چاہیے، کیونکہ اس کا چومنا ثابت نہیں، قرآن کے چومنے کے بارے میں امام احمد کا خیال ہے کہ جائز ہے، قرآن اور منبر وغیرہ کو اگر چومنا جائز ہے، توپھر قبر بھی اس میں آجاتی ہے، حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا قول بتاتا ہے کہ چومنا بھی نہیں چاہیے، جس چیز سے شرک کا وہم پڑتا ہو، اسے چومنا بھی نہیں چاہیے، قبروں پر تو وہم پڑ جاتا ہے، بلکہ تعظیماً ہاتھ لگانا بھی جائز نہیں۔ بتوں کو ہاتھ لگانا: حدیث میں آتا ہے کہ کافروں نے آپ کو روک دیا تھا کہ آپ حجر اسود کو ہاتھ نہیں لگا سکتے، جب تک کہ آپ لات اور عزیٰ کو ہاتھ نہ لگائیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خیال پیدا ہوگیا کہ اگر میں لات اور عزیٰ کو ہاتھ لگاؤں گا، تو اس طرح تو نہیں لگاؤں گا جس طرح کفار لگاتے ہیں، میں تو ویسے ہی ہاتھ لگا دوں گا، اس سے مجھے حجر اسود کو ہاتھ لگانے کی اجازت ہوجائے گی، اﷲ تعالیٰ نے فرمایا یہ نہیں کرنا، چنانچہ قرآن مجید میں بڑی دھمکی دی:
Flag Counter