Maktaba Wahhabi

127 - 281
چوتھی قیادت آپ نے منتخب نہیں کی، چنانچہ یہ تینوں یکے بعد دیگرے شہید ہوگئے، پھر پرچم خالد بن ولید نے سنبھال لیا، یہ خالد بن ولید کا اسلام میں پہلا معرکہ تھا، انہوں نے صرف ایک تبدیلی کی کہ اپنی فوج کی پوزیشن تبدیل کر دی، اس دور میں فوج کے چار حصے ہوتے تھے، ایک آگے کی صف اس کو ’’مقدمہ‘‘ بولتے تھے، ایک پیچھے کی صف اس کو ’’موخرہ‘‘ بولتے تھے، ایک بایاں بازو اور ایک دایاں بازو، دائیں بازو کو ’’میمنہ‘‘ اور بائیں بازو کو ’’میسرہ‘‘ بولتے تھے، خالد بن ولید نے مقدمہ کو موخرہ کر دیا اور موخرہ کو مقدمہ کر دیا، میمنہ کو میسرہ اور میسرہ کو میمنہ کر دیا، اب سامنے جو کفار تھے، وہ بھی اس پوزیشن میں تھے، انہوں نے چہرے بدلے ہوئے دیکھے، سمجھے کہ نئی طاقت آگئی، ان کے آدھے حوصلے ٹوٹ گئے، آدھے وہیں شکست کھا گئے اور پھر جب لڑائی ہوئی اور خالد بن ولید آگے گئے، ان کا بیان ہے کہ جنگ موتہ کے دن میرے ہاتھ سے نو تلواریں ٹوٹیں ۔[1] حریتِ فکر کی برکت کسی نے خالد بن ولید سے پوچھا کہ تم لوگوں نے اسلام اتنی دیر سے کیوں قبول کیا؟ انہوں نے جواب دیا کہ اصل معاملہ یہ ہے کہ پہلے ہماری سوچ کا محور ہمارے بزرگ تھے، ہم انہی کی سوچ سوچتے، انہی کی بات کرتے ، جو وہ حکم دیتے، وہ قبول کرتے، بس پورا برادری کے رنگ میں رنگے ہوئے تھے، بزرگوں کے پیروکار، بزرگوں کے فرمانبردار، اس لئے اسلام کی حقانیت سوچنے کی ہمیں مہلت ہی نہیں ملی، لیکن جب ہمیں کچھ عقل آئی اور تھوڑی سی دعوت کی کرنیں ہم تک پہنچیں
Flag Counter