Maktaba Wahhabi

126 - 281
ہرقل کا تبصرہ: چونکہ ہرقل کے پاس فہم و بصیرت تھا اور اب تک وہ صحیح باتیں کرتا جا رہا ہے ، لہٰذا اس نے سنا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ دعوت ہے، تو اس پر تبصرہ کیا: ’’ إن کان ما تقول حقا، فسیملک موضع قد ميّ ھاتین! ‘‘ اے ابو سفیان! اگر تم سچ کہہ رہے ہو کہ اس نبی کی یہی دعوت ہے، تو پھر میرا یہ عقیدہ اور ایمان ہے کہ اس پورے ملک شام اور میرے تخت پر اسی کا قبضہ ہوگا! دو کافروں کا فہم: اب یہ دو کافروں کا فہم ہے، ایک کافر اﷲ کے پیغمبر کی دعوت بیان کر رہا ہے، اس کی دعوت یہ ہے کہ ایک اﷲ کو پوجو اور ہر شریک کی نفی اور انکار کرو، کیونکہ وہ طاغوت ہے، یہ برادریاں، یہ قومیں، یہ بزرگ ان سب کی پیروی چھوڑ دو، جب تک یہ بندھن برقرار رہے گا، تم کبھی حق تک پہنچ ہی نہیں سکتے، إلایہ کہ آباء و اجداد کی تعلیم اﷲ کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم کے مطابق ہو، وہ انہی کی بات کریں اورانہی کی دعوت پیش کریں۔ جنگ موتہ: حکیم بن حزام اور خالد بن ولید سے کسی نے پوچھا کہ تم نے اسلام قبول کرنے میں دیر کیوں لگائی؟ اتنے زیرک، سمجھدار اور ہوشیار ہو، بالخصوص خالد بن ولید جس معرکے میں شریک ہوجائیں، تو ان کی شرکت فتح کی ضمانت ہوتی، جنگ موتہ میں مسلمان صرف تین ہزار تھے اور مقابلے میں کافر ایک لاکھ تھے، جناب محمد رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب قافلہ روانہ کیا، تو زید بن حارثہ کو پرچم دیا، فرمایا کہ زید بن حارثہ اگر شہید ہوجائیں، تو پھر عبداﷲ بن رواحہ تمہارے قائد ہوں گے، اگر وہ بھی شہید ہوگے، تو پھر جعفر طیار ہونگے اور اگر وہ بھی شہید ہوگے، تو
Flag Counter