Maktaba Wahhabi

300 - 281
جھانک کر یہ الفاظ کہے، شاید اسے بھی قتل کا اندیشہ اور ڈر رہا ہے: اے جماعت روم! کیا تمہارے لیے فلاح اور بھلائی ہے؟ یعنی کامیاب و کامران ہونا چاہتے ہو، اگر تمہیں اس نعمت کی ضرورت ہے، تو اس نبی کی اطاعت کرو، اگر اپنی اور اپنے ملک اور اپنے ابناء ملک و قوم کی رشد و ہدایت اور فلاح و بہبود مطلوب ہے، تو اس نبی کی وقت ضائع کئے بغیر بیعت کرلو۔ ہرقل کی یہ بات سن کو سب لوگ وحشی گدھوں کی طرح متنفر ہو کر دروازوں کی جانب بھاگے، دروازے احتیاطی مصلحت کے پیش نظر پہلے ہی بند کر دئیے گئے تھے، اگر دروازے کھلے ہوتے تو ضرور بغاوت رونما ہوجاتی، لیکن راہ فرار مسدود پاکر واپس ہال میں آنے پر مجبور ہوگئے، یہ ہر قل کی حکمت عملی تھی، ورنہ مخالفت اور بغاوت کا طوفان کھڑا ہوجاتا۔ ہرقل نے جب ان کی نفرت کی اس قدر شدت دیکھی، تو ان کے ایمان سے مایوس ہوگیا پھر اس نے حکم دیا کہ انہیں واپس لاؤ، وہ واپس ہال میں جمع ہوگئے، تو ہرقل نے اس طرح خطاب کیا: میں نے تمہارے ایمان کا امتحان لیا تھا کہ تم لوگ اپنے ایمان میں کتنے پکے ہو اور تمہارے ایمان میں کتنی پختگی ہے؟ جب ہر قل نے یہ بات کہی تو ان کا ہیجان اور جوش ذرا سرد پڑ گیا اور انہوں نے سمجھ لیا کہ یہ تو ہمارے موافق ہی ہے، لہٰذا پھر اس کے تابع ہوگئے، یہاں ’’ سجدوا ‘‘ کا لفظ آیا ہے، اس کا مطلب یہی ہے کہ تابع فرمان ہوگئے، ورنہ اصطلاحی معنی میں تو سجدہ کرنا منع ہے، اس لئے یہاں اصطلاحی معنی مراد نہیں ہیں، تورات میں بھی اس کی مما نعت ہے۔ شیطان اور حضرت عیسیٰ میں مکالمہ: انجیل میں لکھا ہے کہ ایک دفعہ شیطان حضرت مسیح صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت اونچے پہاڑ پر
Flag Counter