Maktaba Wahhabi

103 - 288
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آزاد کردہ لونڈی سلمیٰ یا ابو رافع کی بیوی [1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے شوہر کے مارنے کی شکایت لے کر حاضر ہوئیں۔ انہوں[عائشہ رضی اللہ عنہا]نے بیان کیا:’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو رافع سے پوچھا:’’اے ابو رافع ! تم دونوں کا معاملہ کیا ہے؟‘‘ اس نے عرض کی:’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم![یہ]مجھے اذیت دیتی ہے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اے سلمیٰ ! تو نے اس کو کس چیز کے ساتھ اذیت دی ہے؟‘‘ اس نے عرض کی:’’میں نے اس کو بالکل اذیت نہیں دی،اصل صورت حال یہ ہے کہ یہ دوران نماز بے وضو ہوئے،تو میں نے انہیں کہا:’’اے ابو رافع ! یقینا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو حکم دیا ہے کہ جب ان میں سے کسی کی ہوا خارج ہو تو وضو کرے۔اس پر انہوں نے مجھے مارنا شروع کر دیا۔‘‘ [یہ سن کر]رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہنسنے لگے،اور فرمایا:’’اے ابو رافع ! اس نے تو تجھے اچھی بات ہی کا حکم دیا ہے۔‘‘ قصے سے مستفاد باتیں: 1 حضرت سلمیٰ رضی اللہ عنہا نے شوہر کے احتساب میں بطور دلیل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کو پیش کیا کہ ہوا خارج ہونے کی صورت میں وضو کیا جائے۔ 2 رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کس قدر شفیق،مہربان،خیر خواہ اور ہمدرد تھے۔سلمیٰ رضی اللہ عنہا کی شکایت کو سنا۔اصل صورت حال معلوم کرنے کی خاطر شوہر اور بیوی دونوں سے پوچھا۔
Flag Counter