Maktaba Wahhabi

217 - 288
پکی ہوئی چیز سے وضو کرو۔‘‘ انہوں[عبداللہ بن شداد]نے بیان کیا:’’مروان نے اس بارے میں استفسار کی غرض سے ام سلمہ رضی اللہ عنہاکے پاس قاصد بھیجا۔‘‘ انہوں[ام سلمہ رضی اللہ عنہا]نے فرمایا:’’میرے ہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے شانے کے گوشت کو دانتوں کے کناروں کے ساتھ کھایا،پھر نماز کے لیے تشریف لے گئے،اور پانی کو چھوا[بھی]نہیں۔’‘[1] قصے سے مستفاد باتیں: 1 حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ حدیث کے عظیم خزانے کے حافظ اور عالم ہونے کے باوجود اپنے فتاویٰ میں معصوم نہ تھے۔ 2 حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے احتساب کی قوت اور زور کس قدر شدید تھا ! اور اس میں کچھ تعجب اور اچنبھے کی بات نہیں،کہ ان کے احتساب کے پس منظر میں امام الانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مبارکہ تھی کہ جس کے مقابلے میں کسی بھی امتی،بلکہ کسی بھی انسان بشمول انبیاء اور رسل صلی اللہ علیہ وسلم کے فتوے اور بات کی کوئی حیثیت نہیں۔ ٭٭٭ (۵)طلوع فجر کے بعد وتر نہ ہونے کے فتویٰ پر عائشہ رضی اللہ عنہا کا احتساب حضرت ابوالدرداء کا فتویٰ کہ[طلوع فجر کے بعد وتر نہیں]،حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے سامنے بیان کیا گیا۔انہوں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی روشنی میں اس پر تنقید کی۔
Flag Counter