Maktaba Wahhabi

213 - 288
عذاب دیا جائے گا۔’‘[1] قصے سے مستفاد باتیں: 1 دوران احتساب حضرت عائشہ رضی اللہ عنہانے ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ نرمی اور ادب واحترام کا رویہ اختیار کیا۔یہ بات درج ذیل امور سے واضح ہوتی ہے: ا انہوں نے احتساب کی ابتدا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے لیے دعا کے ساتھ کی کہ’’اللہ تعالیٰ ان پر رحم فرمائے‘‘،’’اللہ تعالیٰ ان کو معاف فرما دے۔‘‘ ب انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کا ذکر،ان کی کنیت[ابو عبدالرحمن]کے ساتھ کیا۔اہل عرب کے ہاں نام کی بجائے کنیت ذکر کرنے میں عزت وتکریم سمجھی جاتی ہے۔ ج انہوں نے اس بات کی وضاحت کی کہ ان کی رائے میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کی غلطی کا سبب جھوٹ نہیں،بلکہ بھول یا چوک ہے۔ 2 حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاکے احتساب میں قوت اور زور تھا۔اس کا اظہار انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے پس منظر سے آگاہ ہونے اور اس کو یاد رکھنے کے ذکر سے کیا،جب کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما یا تو اس سے آگاہ ہی نہ تھے،یا اس کو بھول چکے تھے۔ ٭٭٭
Flag Counter