Maktaba Wahhabi

212 - 288
عَلَیْہِ،فَقَالَ:’’أَنْتُمْ تَبْکُوْنَ،وَإِنَّہُ لَیُعَذَّب۔‘‘))[1] ’’عائشہ کے روبرو ابن عمر رضی اللہ عنہما کا قول ذکر کیا گیا کہ:’’میت کو اس کے گھر والوں کے اس پر رونے کے سبب عذاب دیا جاتا ہے۔‘‘ انہوں نے فرمایا:’’اللہ تعالیٰ ابو عبدالرحمن پر رحم فرمائے ! انہوں نے ایک چیز کو سنا،لیکن اس کو یاد نہیں رکھا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک یہودی کا جنازہ گزرا،اور وہ[یعنی اس کے احباب واقارب]اس پر رو رہے تھے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تم[تو]اس پر رو رہے ہو،اوراس کو یقینا عذاب دیا جا رہا ہے۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے: ((فَقَالَتْ عَائِشَۃُ رضی اللّٰه عنہا:’’یَغْفِرُ اللّٰهُ لِأَبِي عَبْدِ الرَّحْمٰن! أَمَا إِنَّہُ لَمْ یَکْذِبْ،وَلٰکِنَّہُ نَسِيَ أَوْ أَخْطَأَ۔إِنَّمَا مَرَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ صلی اللّٰه علیہ وسلم عَلٰی یَہُوْدِیَّۃٍ یُبْکَي عَلَیْہَا،فَقَالَ:’’إِنَّہُمْ یَبْکُوْنَ عَلَیْہَا وَإِنَّہَا لَتُعَذَّبُ فِي قَبْرِہَا۔‘‘))[2] ’’عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا:’’اللہ تعالیٰ ابو عبدالرحمن کو معاف فرما دے ! انہوں نے جھوٹ تو نہیں بولا،لیکن وہ بھول گئے ہیں،یا ان سے چوک ہوئی ہے۔[اصل صورت حال یہ تھی کہ]یقینا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک یہودی عورت کے[جنازے کے]پاس سے گزرے،جس پر رویا جا رہا تھا،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’وہ تو اس پر رو رہے ہیں،اور اس کو یقینا قبر میں
Flag Counter