Maktaba Wahhabi

122 - 288
کہا:’’[تمہارے شوہر]موجود ہیں یا غائب؟‘‘ اس نے کہا:’’موجود تو ہیں،لیکن غائب ہی کے مانند ہیں۔‘‘ میں نے دریافت کیا:’’تمہارا کیا مطلب؟‘‘ اس نے جواب دیا:’’عثمان رضی اللہ عنہ کو نہ تو دنیا کی رغبت ہے،اور نہ ہی عورتوں کی چاہت۔‘‘ عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا:’’میرے ہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے،تو میں نے اس صورت حال سے آپ کو آگاہ کیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عثمان رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی،اور اس سے فرمایا:’’اے عثمان ! کیا تمہارا اس چیز کے ساتھ ایمان ہے جس کے ساتھ ہمارا ایمان ہے؟‘‘ انہوں نے عرض کی:’’جی ہاں اے اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’پھر ہمارے اُسوہ[طریقہ]کو کیوں تھام نہیں رہے؟‘‘ اور ایک دوسری روایت میں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((فَاصْنَعْ کَمَا نَصْنَعُ۔))[1] ’’ویسے ہی کرو جیسے ہم کرتے ہیں۔‘‘ 3 عمل کرنے والے کی نیت کا اچھا ہونا اس عمل کے شرعاً درست ہونے کے لیے کافی نہیں،اس کے ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ وہ عمل سنت مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق ہو۔سعد بن ہشام رحمہ اللہ اور عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ دونوں کی نیتیں اعلیٰ و عمدہ تھیں۔ ٭٭٭
Flag Counter