Maktaba Wahhabi

189 - 288
’’اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک حدیث سنی نہ ہوتی تو[تقریر کے لیے]کھڑا نہ ہوتا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتنوں کا ذکر فرمایا،اور انہیں بہت قریب کیا۔[یعنی بتلایا کہ وہ جلد نمودار ہونے والے ہیں]۔ [اسی وقت]ایک شخص کپڑے میں[اپنے منہ کو]چھپائے ہوئے گزرا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’یہ اس دن ہدایت پر ہو گا۔‘‘ میں اس شخص کی طرف اٹھا،تو وہ عثمان بن عفان(رضی اللہ عنہ)تھے میں نے ان کا چہرہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کر کے پوچھا:’’یہ ؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ہاں۔‘‘ ۲: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہانے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شان وعظمت پر استدلال آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ان کے ساتھ طرز عمل سے کیا۔اور حقیقی قدرت ومنزلت تو انہی کی ہے جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں مقام ومرتبے والے ہوں۔ ۳: حضرت عثمان رضی اللہ عنہ پر لعنت کرنے والوں پر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے لعنت کی۔بلا شک وشبہ حضرات صحابہ رضی اللہ عنہم کو برا بھلا کہنے والے لعنت ہی کے مستحق ہیں۔خود رحمت دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے لوگوں پر لعنت کی ہے۔امام طبرانی رحمہ اللہ نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ سَبَّ أَصْحَابِيْ فَعَلَیْہِ لَعْنَۃُ اللّٰهِ وَالْمَلاَئِکَۃِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِیْنَ۔))[1]
Flag Counter