Maktaba Wahhabi

249 - 288
بنا پر اس درجے کا استعمال کرنا مفید رہا۔ 2 ام المومنین رضی اللہ عنہانے اپنی تفصیلی گفتگو سے پہلے اجمالی خاکہ پیش فرمایا۔اس اسلوب کے اختیار کرنے سے سامع کی توجہ کے حصول میں کافی آسانی ہو جاتی ہے۔ 3 سجع دعا سے روکنے میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی دلیل یہ تھی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات صحابہ رضی اللہ عنہم سبحع دعائیں نہ کرتے تھے،کیونکہ دعا کا بہترین اور صحیح طریقہ وہ ہی ہے جو کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اورآپ کے صحابہ رضی اللہ عنہم کا تھا۔ 4 حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کثرت ِ وعظ سے منع فرمایا کہ کہیں یہ لوگوں کی دین سے بیزاری کا سبب نہ بن جائے۔ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسی بات کے پیش نظر ہر روز وعظ نہ فرماتے۔امام بخاری رحمہ اللہ نے ابو وائل رحمہ اللہ سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا: ((کَانَ عَبْدُ اللّٰهِ رضی اللّٰه عنہ یُذَکِّرُ النَّاسَ فِيْ کُلِّ خَمِیْسٍ،فَقَالَ لَہُ رَجُلٌ:’’یَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمٰنِ ! لَوَدِدْتُ أَنَّکَ ذَکَّرْتَنَا کُلَّ یَوْمٍ؟‘‘ قَالَ:’’أَمَا إِنَّہُ یَمْنَعُنِيْ مِنْ ذٰلِکَ أَنِّيْ أَکْرَہُ أَنْ أُمِلَّکُمْ،وَإِنِّيْ أَتَخَوَّلُکُمْ بِالْمَوْعِظَۃِ کَمَا کَانَ النَّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَتَخَوَّلُنَا بِہَا،مَخَافَۃً السَّآمَۃِ عَلَیْنَا۔))[1] ’’عبداللہ[بن مسعود]رضی اللہ عنہ لوگوں کو ہر جمعرات کے دن وعظ سنایا کرتے تھے۔ایک آدمی نے ان سے فرمائش کی۔’’اے ابو عبدالرحمن ! میں چاہتا ہوں کہ آپ ہر روز وعظ فرمایا کریں۔‘‘ انہوں نے فرمایا:’’سنو ! ایسا کرنے میں میرے لیے یہ رکاوٹ ہے کہ میں اس بات کو ناپسند کرتا ہوں کہ میں تمہارے لیے اکتاہٹ کا سبب بن
Flag Counter