Maktaba Wahhabi

261 - 288
’’جب حجاج نے ابن زبیر رضی اللہ عنہما پر قابو پایا،تو انہیں قتل کر دیا،اور ان کا مثلہ [1]کیا،پھر ان کی والدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما کے ہاں آیا،توانہوں نے فرمایا:’’تو میرے ہاں داخل ہونے کی اجازت کیسے طلب کر رہا ہے،اور تو نے تو میرے بیٹے کو قتل کیا ہے ؟’‘[2] وہ کہنے لگا:’’تیرے بیٹے نے حرم الٰہی میں الحاد کیا،اور میں نے اس کو اس کے الحاد اور نافرمانی ہی کی حالت میں قتل کیا،یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو دردناک عذاب چکھایا،اور اس کے ساتھ ایسے ایسے کیا۔‘‘ انہوں نے فرمایا:’’اے اللہ تعالیٰ کے دشمن اور مسلمانوں کے دشمن ! تو نے جھوٹ بکا ہے ! اللہ تعالیٰ کی قسم ! بلا شک وشبہ تو نے اس کو ایسی حالت میں قتل کیا ہے کہ وہ بہت زیادہ روزے رکھنے والا،بہت زیادہ قیام کرنے والا،والدین کیساتھ نیکی کرنے والا،اور اس دین کی حفاظت کرنے والا تھا،اگر تو نے اس کے لیے اس کی دنیا کو برباد کیا ہے،تو یقینا اس نے تیرے لیے تیری آخرت کو برباد کر دیا ہے۔بلا شک وشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بتلایا تھا کہ ثقیف[قبیلے]سے دو بہت بڑے جھوٹے نمودار ہوں گے،ان میں سے
Flag Counter