حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اس حدیث کے متعلق تحریر کیا ہے کہ اس کو ابوداود،ترمذی اور ابن ماجہ(رضی اللہ عنہ)نے روایت کیا ہے،اور ابوعوانہ،ابن حبان اور حاکم(رحمہ اللہ)نے[صحیح]کہا ہے۔(ملاحظہ ہو:بلوغ المرام ص ۲۹۲)۔
((قَوْلُہُ(أَیُّمَا امْرَأَۃِ)کَلِمَۃُ اِسْتِیْفَائٍ وَاسْتِیْعَابٍ،وَفِیْہِ إِثْبَاتُ الْوَلاَیَۃِ عَلَی النِّسَائِ کُلِّہِنَّ،وَیَدْخُلُ فِیْہَا الْبِکْرُ وَالثِّیِّبُ وَالشَّرِیْفَۃُ وَالْوَضِیْعَۃُ۔وَفِیْہِ بَیَانٌ أَنَّ الْمَرَأَۃَ لاَ تَکُوْنَ وَلِیَّۃَ نَفْسِہَا۔))[1]
’’آپ کا فرمان[ایما امرأۃ]شمول اور استیعاب کے لیے ہے،اور اس سے سب خواتین پر ولایت[سرپرستی]ثابت ہوتی ہے۔ان میں کنواری،بیوہ،معزز اور غیر معزز سب قسم کی عورتیں شامل ہیں۔نیز اس میں یہ بات بھی ہے کہ عورت خود اپنے متعلق[تنہا]فیصلہ کرنے کی مجاز نہیں۔‘‘
ج امام ابن ماجہ رحمہ اللہ اور امام دار قطنی رحمہ اللہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ:
((قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم:’’لاَ تُزَوِّجُ الْمَرْأَۃُ الْمَرْأَۃَ،وَلاَ تُزَوِّجُ الْمَرَأَۃُ نَفْسَہَا،فَإِنَّ الزَّانِیَۃَ ہِيَ الَّتِي تُزَوِّجُ نَفْسَہَا‘‘))[2]
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’کوئی عورت کسی عورت کی شادی[کا فیصلہ]نہ کرے،اور نہ ہی کوئی عورت اپنی شادی[کا فیصلہ]خود کرے۔بلا شک وشبہ بدکار عورت ہی اپنی شادی[کا فیصلہ]خود کرتی ہے۔‘‘
علاوہ ازیں بعض حضرات صحابہ رضی اللہ عنہم سے ثابت ہے کہ انہوں نے اپنے نکاح کا خود فیصلہ کرنے والی عورت کو[فاحشہ]،[زانیہ]اور[فاجرہ]کہا ہے۔ذیل میں اس کے متعلق تین اقوال بتوفیق الٰہی پیش کیے جا رہے ہیں:
1 ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا:
|