Maktaba Wahhabi

53 - 288
اس کے متعلق پوچھا جائے گا۔آگاہ ہو جاؤ پس تم میں سے ہر ایک نگہبان ہے اور ہر ایک سے اس کی رعایا کے متعلق پرسش ہو گی۔‘‘ امام خطابی رحمہ اللہ نے تحریر کیا ہے: ((مَعْنَی الرَّاعِيْ ہٰہُنَا:اَلْحَافِظْ اَلْمُؤْتَمِنُ عَلَی مَا یَلِیْہِ،یَأْمُرُہُمْ بِالنَّصِیْحَۃِ فِیْمَا یَلُوْنَہُ،وَیُحَذِّرْہُمْ أَنْ یَخُوْنُوْا فِیْمَا وُکِلَ إِلَیْہِمْ مِنْہُ أَوْ یُضَیِّعُوْا۔))[1] ’’[الراعی]کا یہاں معنی یہ ہے کہ جن لوگوں کا وہ سرپرست بنا ہے ان کی حفاظت کرے،ان کے معاملے میں امانت دار ہو،انہیں اپنے سپرد عورت کے[راعیۃ][نگہبان]ہونے کا تقاضا یہ ہے کہ جن کی نگہداشت کی ذمہ داری اس کو سونپی گئی ہے،وہ انہیں بھلائی کا کام چھوڑنے پر اس کے کرنے کا حکم دے،اور برائی کا ارتکاب کرنے پر اس سے منع کرے۔ شدہ کاموں کو خیر خواہی اور اخلاص سے سرانجام دینے کا حکم دے،ان میں خیانت کرنے اور انہیں ضائع کرنے سے ڈرائے۔‘‘ دیگر نگہبانوں کی طرح عورت سے بھی اس بارے میں روزِ قیامت باز پرس ہو گی،جیسا کہ حدیث شریف میں ہے: ((وَہِيَ مَسْؤُوْلَۃٌ عَنْہُمْ۔))
Flag Counter