Maktaba Wahhabi

75 - 288
غلطیوں کو آشکارا کرتی ہے۔‘‘] وہ پاک باز مسلمان خواتین ایسی نہ تھیں،بلکہ وہ تو ارشاد ربانی خوب اچھی طرح سن اور سمجھ چکی تھیں کہ: {یٰٓأَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا کُوْنُوْا قَوّٰمِیْنَ بِالْقِسْطِ شُہَدَآئَ لِلّٰہِ وَلَوْ عَلٰٓی أَنْفُسِکُمْ أَوِ الْوَالِدَیْنِ وَالْأَقْرَبِیْنَ} [1] [ترجمہ:’’اے ایمان والو! انصاف پر سختی سے قائم رہنے والے،اللہ تعالیٰ کے لیے گواہی دینے والے ہو،اگرچہ وہ[گواہی]تمہارے اپنے،یا والدین اور رشتے داروں کے خلاف ہو۔‘‘] وہ تو ارشاد رب العالمین: {وَإِذْ قُلْتُمْ فَاعْدِلُوْا وَلَوْ کَانَ ذَا قُرْبٰی} [2] [ترجمہ:’’اور جب کوئی بات کہو،تو انصاف کے ساتھ کہو چاہے اس کی زد کسی رشتے دار پر ہی کیوں نہ پڑے۔‘‘]کی چلتی پھرتی زندہ تصویر تھیں۔جب وہ عام لوگوں،اقارب اور معارف میں سے کسی کو نیکی ترک کرتے یا برائی کا ارتکاب کرتے دیکھتیں،تو وہ شرعی حدود کی پابندی کرتے ہوئے اپنی استطاعت کے بقدر ان کا احتساب کرتیں،خواہ غلطی کرنے والا ایک شخص ہوتا،یا لوگوں کی کوئی جماعت،اسی سلسلے میں بتوفیق ِ الٰہی چالیس شواہد درج ذیل دو عنوانوں کے ضمن میں یہاں پیش کیے جا رہے ہیں: 1۔خواتین کا عام لوگوں،اقربا اور معارف میں سے افراد کا احتساب 2۔خواتین کا عام لوگوں،اقربا اور معارف میں سے جماعتوں کا احتساب ٭٭٭
Flag Counter