Maktaba Wahhabi

240 - 630
ذہبی رحمہ اللہ نے انھیں ۸۰ھ کے وفیات میں شامل کیا ہے۔ آپ کی وفات کے بارے میں چوتھا قول یہ ہے کہ آپ ۷۷ھ کو فوت ہوئے، علامہ ابن تغری بردی نے آپ کو اسی سال کی وفیات میں شمار کیا ہے۔ (النجوم الزاھرۃ: ۱/ ۱۹۷) ان چاروں اقوال میں سے پہلا قول ہی راجح معلوم ہوتا ہے کیونکہ حضرت عبید کا انتقال حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے پہلے ہوا۔ اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ ۷۳ھ کے اواخر یا ۷۴ھ کے اوائل میں فوت ہوئے۔ (التقریب: ۳۸۶۲) اس موقعہ پر حافظ ابن حبان رحمہ اللہ نے ایک اور لطیف سا اشارہ دیا ہے کہ حضرت عبید کی وفات حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کی وفات کے قریب ہوئی۔(الثقات لابن حبان: ۵/ ۱۳۲) محدثین اور اہلِ سیر کا اتفاق ہے کہ ترجمان القرآن، حبر الأمۃ کی وفات ۶۸ھ میں ہوئی۔ (معجم الصحابۃ للبغوي: ۳/ ۴۹۱، معرفۃ الصحابۃ لأبي نعیم: ۳/ ۱۷۰۰، ۱۷۰۳، رقم ۴۲۶۵، ۴۲۶۶، الاستیعاب لابن عبد البر، ۳/ ۶۷، المعجم الکبیر للطبراني: ۱۰/ ۲۸۷، رقم: ۱۰۵۶۹، أسد الغابۃ لابن الأثیر: ۳/ ۱۹۵، سیر أعلام النبلاء: ۳/ ۳۵۹، تاریخ الإسلام کلاھما للذھبي: حوادث و وفیات ۶۱۔۸۰ھ، ص: ۱۶۱) اس لیے راجح قول کے مطابق حضرت عبید کی وفات ۶۸ھ کو ہوئی یا اس سے تھوڑی سی قبل ہوئی۔ جیسا کہ حافظ ابن حبان رحمہ اللہ نے فرمایا ہے۔ ابھی ہم ذکر کر چکے ہیں کہ حضرت عمرو بن دینار کی پیدائش ۴۶ھ کو ہوئی اور عبید بن عمیر ۶۸ھ کو فوت ہوئے۔ اس حساب سے آپ کی وفات کے وقت حضرت عمرو بن دینار بائیس برس کے تھے اور دونوں حرمِ مکی کے باشندے تھے۔
Flag Counter