Maktaba Wahhabi

516 - 630
راویوں کی وجہ سے پیدا ہوا اور اس عقدہ کی نقاب کشائی سب سے پہلے امام العلل ابوحاتم الرازی نے فرمائی ہے۔ امام ابو حاتم رحمہ اللہ کا منکر قرار دینا: چنانچہ وہ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کی حدیث کی بابت فرماتے ہیں: (( ہذا حدیث منکر بہذا الإسناد، لم یرو بہذا الإسناد غیر أبی خُلید، ولا أدری من أین جاء بہ ! قلت: ما حال أبی خُلید؟ قال: شیخ )) ’’یہ حدیث اس سند سے منکر ہے۔ اس سند سے روایت کرنے والے ابوخلید تنہا ہیں، میں نہیں جانتا کہ وہ اس سند کو کہاں سے لائے! میں … عبدالرحمن بن ابی حاتم … نے دریافت کیا کہ ابوخلید کی کیا کیفیت ہے؟ جواباً فرمایا: شیخ ہے۔‘‘ [علل ابن أبي حاتم، رقم: ۲۰۱۲] گویا امام ابوحاتم رحمہ اللہ فرما رہے ہیں کہ یہ حدیث اپنی بے اصل سند کی وجہ سے منکر ہے۔ امام ابوحاتم رحمہ اللہ کی اس جرح کو ایک اور نظیر سے بخوبی سمجھا جاسکتا ہے کہ وہ ابن جریج پر نقد کرتے ہوئے فرماتے ہیں: (( ولا أدری ابن جریج من أین جاء بہ؟ والناس یروونہ عن إبراہیم بن میسرۃ عن أنس)) [العلل لابن أبي حاتم، رقم: ۸۹۳] ’’میں نہیں جانتا کہ ابن جریج (عن الزہری عن أنس) کیوں کر بیان کرتے ہیں؟ حالاں کہ باقی راوی اسے ابراہیم بن میسرۃ عن أنس روایت کرتے ہیں۔‘‘ امام ابوحاتم رحمہ اللہ کا مقصود یہ ہے کہ امام ابن جریج کا اس حدیث کو ابراہیم بن میسرۃکے بجائے امام زہری سے روایت کرنا بے اصل ہے۔ معلوم نہیں کہ ابن
Flag Counter