Maktaba Wahhabi

309 - 630
منظومات لکھی گئیں۔ جن میں امام شافعی رحمہ اللہ کا قول قَرنًا بعد قرنٍ نقل ہوتا چلا گیا۔ جس سے بعض اہلِ علم کو غلط فہمی ہوئی کہ مصنفینِ مصطلح نے اس رائے کا اثبات کیا ہے۔ جس میں انھوں نے امام نووی رحمہ اللہ ، امام ابن الملقن رحمہ اللہ ، ابن کثیر رحمہ اللہ ، طیبی رحمہ اللہ ، بلقینی رحمہ اللہ ، آبناسی رحمہ اللہ ، سیوطی رحمہ اللہ ، عراقی رحمہ اللہ ، سخاوی رحمہ اللہ اور یوں زکریا انصاری رحمہ اللہ کے نام پیش کردیے۔ ان میں سے امام نووی رحمہ اللہ بلا شبہ امام شافعی رحمہ اللہ کے ہمنوا ہیں۔ جس کی صراحت انھوں نے مقدمۂ صحیح مسلم میں امام مسلم رحمہ اللہ کے قول کے ضمن میں کی ہے۔ مگر ہم دیکھتے ہیں کہ ان کا عمل اس سے مختلف بھی ہے۔ چنانچہ ’’المجموع شرح المھذب‘‘ اور ’’ریاض الصالحین‘‘ وغیرہ کتب میں وہ کثیر التدلیس راوی پر تو تنقید کرتے ہیں، قلیل التدلیس کے عنعنہ سے اغماض کرتے ہیں۔ آئندہ اس کی تفصیل آئے گی۔ ان شاء اللہ ان کے علاوہ مذکورہ بالا محدثین سے امام شافعی رحمہ اللہ کے موقف کا اثبات نہیں مل سکا۔ بایں وجہ انھیں امام شافعی رحمہ اللہ کا ہمنوا قرار دینا، بھی درست نہیں، بلکہ حافظ سخاوی رحمہ اللہ کو اس زمرہ میں شامل کرنا عجلت کی نشانی ہے۔ درحقیقت وہ بھی طبقاتی تقسیم کے قائل ہیں۔ دوسرا جواب: جن محدثین کو امام شافعی کا ہمنوا قرار دینے کی سعی کی گئی ہے وہ بھی مدلسین کی معنعن روایتوں کو قبول کرتے ہیں۔ سرِدست امام نووی رحمہ اللہ اور ابن الملقن رحمہ اللہ کی آرا حاضرِ خدمت ہیں: ۱۔ اسماعیل بن ابی خالد طبقۂ ثانیہ کے مدلس ہیں۔ جن کی ایک روایت کو امام
Flag Counter